دوریٹائرڈ پولیس افسران کی برات کے متعلق درخواست پر عشر ت جہاں کی ماں نے جتایااعتراض

برات کی درخواست پرشمیم کوثر نے اپنے وکیل پرویز بھائی پٹھان کے ذریعہ ایک ردعمل سی بی ائی عدالت میں داخل کیاہے‘ او رکہاہے کہ ان کی بیٹی کو محروس رکھا گیا تھا‘ اور اس کو غیرقانونی حراست میں رکھ کر گجرات پولیس نے قتل کردیا اور پھر اس کو ’’ منظم ساز ش کے تحت انکاونٹر‘‘ کا نام دیا ہے
احمد آباد۔

گجرات پولیس اور ائی بی افیسروں کے مشترکہ اپریشن میں مبینہ فرضی انکاونٹر میں مار دئے جانے والی عشرت جہاں کی مں اں نے منگل کے روز دو اہم ملزمین ریٹائرڈ پولیس افیسر ڈی جی ونجارا اور این کے امین کو کیس سے بیدخل کرنے کی درخواست پراپنا اعتراض داخل کیاہے۔

انہوں نے ’’ اس عدالت میں ضمنی چارچ شیٹ کے عدم ادخال کے پیش نظر ملزمین کی کیس سے دستبرداری‘‘ کی بنیا پر بھی بھی درخواست کی مخالفت کی ہے۔اسپیشل سی بی ائی کورٹ میں ضمنی چارچ شیٹ داخل کرنا زیرالتوا ہے جس میں ائی بی افیسر وں اور سابق اسپیشل ڈائرکٹر راجیندر کمار کا نام بھی شامل کیاگیا ہے۔

اسپیشل سی بی ائی جج جے کے پانڈیہ کی عدالت جس نے منگل کے روز اپنے احکامات کو محفوظ کردئے تھے ‘ چہارشنبہ کے روز مذکورہ دو ملزمین کے جوابی بحث کی سماعت کی ہے۔

کوثر نے کہاہے کہ یہاں پر عینی شاہدین ہیں جن کے بیانات سی آر پی سی کی دفعہ164کے تحت قلمبند کئے گئے تھے اس معاملے میں ان کا اہم رول ہے۔

انہوں نے ملزمین کی جانب سے داخل کردہ درخواستوں کو ’’عشرت جہاں کے خلاف اپنی گناہ کو چھاپنے کے لئے بے بنیاد بنانے‘ بدنام کرنے اور حوصلہ افزائی‘‘ کے مقصد سے داخل کی گئی درخواست قراردیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

ممبئی کی 19سالہ کالج کی لڑکی عشرت جہاں کو ان کے دوست جاوید شیخ اور دومبینہ پاکستانی شہریوں امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کے ہمراہ احمد آباد کے مضافات میں 15جون2004کو ماردیاگیا تھا