کمبھ میلے کی تقریب کو کسی ایک جگہ پر دنیا میں سب زیادہ لوگوں کے اجتماع کا نام دیا گیا ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اب سے مارچ کے درمیان دریائے گنگا، جمنا اور اساطیری ندی سرسوتی کے سنگم پر تقریباً 12 کروڑ عقیدت مندر غسل کریں گے۔
ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ اس سے ان کے گناہ دھل جائیں گے اور انھیں ‘موکش’ یعنی بار بار جنم لینے کے چکر سے نجات حاصل ہو جائے گی۔
تو اس قدر بڑے اجتماع (جسے خلا سے دیکھا جا سکتا ہے) کو منعقد کرنے کے لیے کس طرح کی تیاری کی گئی ہے؟
یہ میلہ انڈیا کے شمالی شہر الہ آباد میں ہر 12 سال پر منعقد ہوتا ہے۔ اس شہر کا حال ہی میں نام بدل کر پریاگ راج رکھا گیا ہے۔
منگل کو جب یہ تہوار باضابطہ شروع ہوگا تو حکام کے مطابق وہاں ڈیڑھ سے دو کروڑ افراد جمع ہوں گے۔ لیکن سب سے بڑا امتحان چار فروری کو ہوگا جب تین کروڑ لوگوں کے وہاں جمع ہونے کا امکان ہے۔ وہ سب سے مقدس دن غسل کرنا چاہیں گے۔ میلے کا اختتام چار مارچ کو ہوگا۔
رواں سال کا میلہ ‘اردھ کمبھ’ یعنی نصف کمبھ ہے اوریہ دو کمبھ میلوں کے بیچ میں منایا جاتا ہے لیکن اس میں کوئی کمی کی بات نہیں ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ سنہ 2013 میں ہونے والے پورے کمبھ سے بھی بڑا ہونا متوقع ہے۔
اتنے لوگ کہاں ٹھہریں گے؟
دریا کے مٹی والے ڈیلٹا پر خیموں کا ایک مکمل شہر بسایا گيا ہے اور ہزاروں افسران دن رات اس کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ تقریب بحسن و خوبی انجام پا جائے۔
سینیئر ایڈمنسٹریٹو آفیسر راجیو رائے نے بتایا: ‘ہم ایک سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہے ہیں۔’
انھوں نے بتایا کہ تقریباً چھ ہزار مذہبی اور ثقافتی تنظیموں کو زمین مختص کی گئی ہے تاکہ وہ خیموں میں انڈیا اور دنیا بھر سے آنے والوں کی رہائش کے لیے انتظام کریں۔
راجیو رائے انتہائی مصرف ہیں۔ ہماری بات چيت میں مسلسل آنے والی فون کالز سے خلل پڑتا رہا جبکہ سٹاف ان کے پاس دستخط کے لیے کاغذات لاتے رہے اور کیسریے یا زعفرانی رنگ کے کپڑوں میں ملبوس سادھو ان سے ملنے کے لیے گھسے آ رہے تھے۔
اسی گہما گہمی کے درمیان راجیو رائے بتاتے رہے کہ میلے کا رقبہ 32 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے جو کہ کسی بڑے شہر کے برابر ہوتا ہے۔
تو زائرین وہاں کیسے آئيں گے؟
کمبھ میلے کا انعقاد صدیوں سے ہوتا رہا ہے لیکن حالیوں برسوں میں یہ اتنے بڑے پیمانے پر منعقد ہو رہا ہے۔ سنہ 2001 میں یہ پہلی بار بہت بڑے پیمانے پر منعقد ہوا تھا۔
رواں سال کمبھ کے انعقاد کے لیے 28 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ میلہ 49 دنوں تک جاری رہے گا جبکہ کہ یہاں برطانیہ اور سپین کی مشترکہ کل آبادی سے زیادہ لوگ یکجا ہوں گے۔
گذشتہ 12 مہینوں میں پورے شہر کا نقشہ بدل کر رہ گيا ہے۔ ایک نیا ايئرپورٹ دہلی سے ایک گھنٹے میں مسافروں کو یہاں لانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
شہر بھر میں سڑکوں کو کشادہ کیا گیا ہے اور نئے فلائی اوورز بنائے گئے ہیں۔ میلے میں 300 کلومیٹر سڑک بنائی گئی ہے۔ شہر کے چاروں طرف وسیع پیمانے پر کار پارکنگ بنائی گئی ہے تاکہ تقریباً پانچ لاکھ گاڑیوں کو پارک کیا جا سکے۔
ریلویز نے بھی اس میلے کے لیے سینکڑوں نئی ٹرینیں چلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ریلویز کے ترجمان امت مالویہ نے بتایا: ‘ہمارے اندازے کے مطابق تقریباً 35 لاکھ زائرین ٹرین سے سفر کریں گے۔ شہر میں موجود آٹھوں ریلوے سٹیشن کی اس کے لیے توسیع کی گئی ہے۔’
انھوں نے مجھے اہم سٹیشن کا دورہ کرایا تاکہ یہ دکھا سکیں کہ جہاں گذشتہ میلے کے دوران بھگدڑ میں 40 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی تھی اس قسم کا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
ایک نیا پلیٹ فارم بنایا گیا ہے جبکہ تمام پلیٹ فارم تک رسائی کے لیے پیدل پار کرنے والا نیا پل بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ مسافروں کے لیے رنگوں کے کوڈ والا حصہ بنایا گیا ہے جہاں لوگوں کے داخل ہونے اور باہر نکلنے پر سخت نگرانی ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ اس میلے کے لیے باہر سے پانچ ہزار اضافی سٹاف بلائے گئے ہیں۔
آپ اتنے بڑے مجمعے کے لیے پولیس کا انتظام کس طرح کریں گے؟
میلے میں ٹریفک اور سکیورٹی کے انتظامات کے لیے 30 ہزار سے زیادہ پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
You must be logged in to post a comment.