واشنگٹن:امریکہ کی پہلی سومالی امریکی مسلم لیجسلیٹر نے بتایا کہ اس کے کیاپ ڈرائیور نے انہیں’’ نفرت بھری اور اسلاموفوبیا‘‘جملوں سے ہراساں کیا جب وہ واشنگٹن گئیں تھیں۔الحان عمر۔ حجاب کا استعمال کرنے والی سابق رفیوجی نومبر میں وسطی مغربی ریاست منسوٹا سے منتخب ہوئی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ جب وہ وائٹ ہاوز سے پالیس مباحثہ میں حصہ لے اپنے ہوٹل جارہی تھیں اس وقت ’’ طعنوں اور دھمکیوں ‘‘ کا سامنا کیا ہے ۔انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ ’’ میں نے کار بلائی اور سب سے زیادہ نفرت بھری‘توہین آمیز‘بھدی طعنے اوردھمکیوں کا سامنا کیا جس کا میں تصور بھی نہیں کرسکتی ہو‘‘۔’’ کیپ ڈرائیور نے مجھے ائی ایس ائی ایس کے نام سے پکار کر حجاب نکالنے کی دھمکی دی‘‘۔
انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ ‘ عمر نے کہاکہ وہ جلد سے جلد گاڑی سے اتر نا چاہتی تھی تاکہ وہ منیپولیس پہنچ کر واقعہ کی شکایت کرسکیں ‘ کیونکہ ڈرائیور کو اس بات کا علم تھا کہ وہ واشنگٹن میں کہا رہتی ہیں۔عمر لکھا کہ ’’ میں اب بھی اس واقعہ سے حیرت زدہ ہوں لوگ مسلمانوں سے نفرت کی کس جرات مندی کے ساتھ نمائش کررہے ہیں‘‘۔
قانون سازی کرنے والی یہ کامیابی ان حالات میں ہوئے جب ریپبلکن پارٹی ڈونالڈ ٹرمپ مسلم تارکین وطن او رپناہ گزینوں کی ہتک کررہے مگر وہی وائٹ ہاوز میں داخل ہوگئے۔ایف بی ائی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمانو ں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں سال2015میں 67فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ جو 11ستمبر 2001کو پیش ائے دھشت گرد حملے کے بع سب سے زیادہ ہے۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران امریکہ میں مقیم مسلم پناہ گزین او رتارکین وطن سب سے زیادہ نشانہ پر رہے ہیں۔ اپنی مہم کے آخری ہفتہ میں ٹرمپ نے اسی ریاست میں سومالی کمیونٹی کو نشانہ بنایا تھا ‘ جہاں پر وہ اپنی کٹر حریف ہلاری کلنٹن سے 45سے 47فیصد ووٹوں سے شکست کھا گئے۔
تقریبا میں ہر تین میں سے ایک سومالی پناہ گزین منیسوٹا میں مقیم ہے ۔ سال2010کے ڈاٹا کے مطابق پچیس ہزار کے قریب سومالی اس ریاست میں مقیم ہیں۔
AFP