ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازعہ امیگریشن حکم نامہ کی مدافعت ، عوامی احتجاج نظر انداز ، مسلمانوں پر امتناع نہیں : وائیٹ ہاوز
واشنگٹن ۔ /29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے امیگریشن ، سرحدات اور پناہ گزینوں کی انتہائی جانچ پڑتال سے متعلق متنازعہ احکامات کا دفاع کیا اور کہا کہ دنیا ’’ بدترین آماجگاہ‘‘ ہے اور امریکہ کو ’’مضبوط سرحدوں‘‘ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے آج صبح ٹوئیٹ کیا کہ ہمارے ملک کو مضبوط و مستحکم سرحدوں کی ضرورت ہے اور انتہائی جانچ پڑتال بھی ناگزیر ہے ۔ آج اگر ہم دنیا بھر میں نظر ڈالیں تو دیکھ سکتے ہیں کہ سارے یوروپ میں کیا ہورہا ہے ۔ دنیا اس وقت ایک خطرناک آماجگاہ بن چکی ہے ۔ ٹرمپ نے بحیثیت صدر جائزہ لینے کے پہلے ہفتہ کے دوران کئی احکامات پر دستخط کئے ہیں ۔ ان کے ذریعہ پناہ گزینوں کے داخلے کو فوری روک دیا گیا اور 7 مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے عوام کیلئے ویزا کی اجرائی پر عارضی امتناع عائد کیا گیا اور دیگر کی انتہائی سخت جانچ پڑتال کو لازم کردیا گیا ہے ۔ ان احکامات نے بڑے پیمانے پر عوامی برہمی پیدا کردی ۔ اپوزیشن ڈیموکریٹک قائدین ، حقوق انسانی کے ادارے اور امریکی آئی ٹی شعبہ سے وابستہ صنعت بشمول گوکل کے ہندوستانی نژاد سی ای او سندر پچائی اور فیس بک کے سی ای او مارک ژکر برگ نے شدید تنقید کی ۔ پچائی نے اسے ایک تکلیف دہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم از کم 187 گوگل ملازمین متاثر ہوں گے ۔ ہندوستانی نژاد امریکی مائیکرو سافٹ سی ای او ستیہ نادیلا نے کہا کہ ان کی کمپنی امیگریشن جیسے اہم موضوع کی تائید کرتی رہے گی ۔ قبل ازیں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امتناع پر عمل آوری کا کام اچھے انداز ہو ہورہاہے اور اسے جاری رہنا چاہئیے ۔ امریکی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے آج کہا کہ ٹرمپ کے ان احکامات پر عمل آوری برقرار رہے گی اور ساتھ ہی ساتھ عدالتی احکامات کی بھی تعمیل کی جائے گی جس نے اس عارضی امتناع پر جزوی روک لگائی ہے ۔ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے احکامات پر عمل کیا جارہا ہے اور بعض معاملات میں عدالتی احکامات کو ملحوظ رکھتے ہوئے حکام اس کی تعمیل کریں گے ۔ٹرمپ کے اس حکم نامے پر عمل آوری میں مرکزی حکومت کے ایک جج کے جاری کردہ حکم کی وجہ سے عارضی رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے جس نے اس حکم نامہ کوعارضی امتناع قرار دیتے ہوئے گرین کارڈ ہولڈرس اور امریکہ میں مقیم پناہ گزینوں کی اُن کے متعلقہ ممالک کو حوالگی پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ وائیٹ ہاؤز نے بھی 7 مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر امتناع کے ٹرمپ کے حکم کا دفاع کیا اور کہا کہ صدر امریکہ صرف وہی کام کررہے ہیں جس کا انہوں نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا ۔ ٹرمپ کو متنازعہ احکامات پر خود ان کی ریپبلکن پارٹی ارکان کی مخالفت کا سامنا ہے ۔ وائیٹ ہاوز کے پریس سکریٹری سئین اسپائسر نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ کوئی نہیں بات نہیں ہے ۔ صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یہی بات بار بار کہی ہے اور اب وہ اس پر عمل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک اور ہمارے عوام کا تحفظ موجودہ صدر اور حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیشرو اوباما انتظامیہ نے جن ممالک کو ’’مخصوص تشویش کے حامل‘‘ زمرہ میں رکھا تھا اب وہاں سے آنے والوں کو سخت جانچ پڑتال کے مرحلے سے گزرنا ہوگا ۔ وائیٹ ہاؤز نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ ٹرمپ کا حکم نامہ دراصل مسلمانوں پر امتناع ہے ۔ بڑھتی ہوئی تنقید سے بے پرواہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے آج اپنے تارکین وطن پر امتناع کے متنازعہ اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا یہ اقدام مسلمانوں پر اقدام قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو پوری احتیاط کے ساتھ تیار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے تارکین وطن پر امتناع کیا ہے مسلمانوں پر نہیں اور وہ اس پالیسی کے نتائج کا سامنا کرنے پوری طرح تیار ہیں ۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔
امریکی ایرپورٹس پر احتجاجی مظاہرے
( خبر صفحہ 4 پر)