نیو یارک: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ دنیا بھر میں بچوں کی شادی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔یونیسیف کا تخمینہ ہے کہ گذشتہ عشرہ میں کم عمر بچوں کی ڈھا ئی کروڑ شادیاں انجام پانے سے روک دی گئیں ہیں ۔
اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں پچھلے عشرہ کے مقابلہ میں اب بیس فیصد کم ہو گئی ہے۔یونیسیف کے مطابق اس ضمن میں سب سے زیادہ کمی جنوبی ایشیائی ملکوں میں دیکھنے میں آئی ہے۔
ہندوستان میں کم عمر میں لڑکیوں کی شادی کے نقصانات اجاگر کر نے سے اس کی کمی واقع ہوئی۔یونیسیف کے مطابق افریقہ میں یہ مسئلہ اب بھی گمبھیر ہے۔یونیسیف کی صنفی مشیر انجو ملہوترا نے کہا کہ بچپن کی شادی کے عمر پر جواثرات مرتب ہوتے ہیں ان کے پیش نظر یہ کمی خوش آئند ہے۔
تاہم ہمیں اب بھی لمبا سفر کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی لڑکی کی بچپن میں شادی کردی جاتی ہے تو اسے فوری زندگی پر محیط مضمرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کی تعلیم مکمل کرنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں او رشوہر کی بد سلوکی اور حمل کے دوران مسائل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اور معاشرہ پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔اور غربت کے امکانات بڑھنے کا خدشہ لاحق رہتاہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ زیر صحارا افریقہ میں اس مسئلہ کے حل کے لئے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔یونیسیف کے مطابق اب ہر تین میں سے ایک کم عمر لڑکی کی شادی زیر صحارا افریقہ میں ہوتی ہے۔