دلت ۔جاٹ تصادم میں ایک کی موت اور درجنوں زخمی

میرٹھ: سہارنپور کے طبقہ واری تشدد اب اترپردیش کے ضلع میرٹھ پر اثرانداز ہورہا ہے جہاں پر ایک شخص کی موت اور درجنو ں زخمی ہوئے ہیں۔یہاں پر پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پیر کی رات کو ایک معمولی بات پر دلت اور جاٹ طبقے کے درمیان میں ضلع کے کھیج گاؤں میں تصادم کا واقعہ پیش آیا۔پولیس نے کہاکہ تشدد اس وقت شدت اختیار کیاجب جاٹ طبقے کے ایک نوجوان نے وہاں سے گذر رہے ایک دلت شخص پر قابل اعتراض تبصرہ کیا۔مبینہ ریمارکس کے بعد گاؤں کے دلتوں کی برہمی کا سبب بنا ‘ جنھوں نے مذکورہ جاٹ نوجوان کے گھر پر حملہ کردیا ۔

دونوں طرف کے دودرجن سے لوگ اس واقعہ میں زخمی ہئے ہیں۔ایک جاٹ نوجوان جس کی شناخت پنٹو چودھری کی حیثیت سے کی گئی ہے اس تصادم میں شدید زخمی بھی ہوا تھا اسپتال میں دم توڑ دیاجس کی وجہہ سے گاؤں میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔

پولیس نے کہاکہ قتل کے معاملے میں دولوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اور بتایا کہ گاؤں میں نظم ونسق کی برقراری اور امن کی بحالی کے لئے پولیس کی حفاظتی دستو ں کی زائد کمپنیاں گاؤں میں متعین کردی گئی ہیں۔سینئر پولیس اور سیول افسران بھی حالات پر قابو پانے کے لئے متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے۔

پڑوسی ضلع سہانپور دلت اور جاٹ طبقے کے درمیان تشدد کا گواہ ہے جہاں پر تین لوگوں کی موت اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ریاست کی حلیف جماعتیں برسراقتدار بی جے پی حکومت کو اس ذمہ دار ٹھرارہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت دلتوں کی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

سماج وادی پارٹی ( ایس پی) سربراہ اکھیلیش یادو نے کہاکہ ’’دلت اس حکومت میں خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔

یوگی حکومت کی اقتدار میںآنے کے ساتھ ہی ریاست کے مختلف حصوں میں دلتوں پر مظالم کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے‘‘