لکھنو:دلتوں پر بڑھتے مظالم کے پیش نظردلتوں کے فلاح وبہبود کے لئے کام کرنے والی سماجی تنظیموں کے گروپ نے احتجاجی طور پر بدھ مت مذہب اختیار کرنے کی دھمکی دی ہے۔
چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ اور گورنر اترپردیش رام نائیک سے تحریری نمائندگی سے قبل اتوار کے روز مذکورہ گروپ نے لکھنو میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیاہے‘ تاکہ انتظامیہ تک اس کی بات کو پہنچایاجاسکے۔سہارانپور میں 180خاندانوں کی جانب سے مورتیوں کو ندی میں بہانے کے بعد بدھ مت اختیار کرنے کے واقعہ کے ایک روز مذکورہ احتجاج سامنے آیا ہے۔
صدر بدھا امبیڈکر مشنری سوشیل ایجوکیشنل فاونڈیشن( بی اے ایم ایس ای ایف)صدر ایس پی کوریل نے کہاکہ ’’ہم دوسرا مذہب اختیار کرنے کے متعلق سونچ رہے ہیں کیونکہ ہم ہندوازم میں محفوظ نہیں ہیں‘‘۔مذکورہ تنظیم لکھنو میں احتجاج کی قیادت کررہی ہے۔کوریل نے دعوی کیاہے کہ مزید 17تنظیمیں ان کے اس احتجاج میں شامل ہوجائیں گی۔انہوں نے کہاکہ ’’ بدھ مت اختیارکرنے کے بعد ہماری کمیونٹی بین الاقوامی سطح پر توجہہ کا مرکز بن جائے گی‘‘۔
اسوسیشن جس کا نام لکشیا ہے کے ایک رکن ادتیہ کمار نے کہاکہ لکھنو میں جاری احتجاج کے بعد بدھ مت مذہب اختیار کرنے کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔سہارنپور میں بھیم آرمی ممبران پر حملوں کے پیش نظر اتوار کے روز دہلی کے جنتر منتر پر منعقدہ دھرنے کو سبوتاج کرنے کی غرض سے لکھنو میں بھی احتجاج منعقد کیاگیا تھا۔ مختلف دلت تنظیموں کے سینکڑوں ممبران کی دہلی میںآمد کی اطلاعات بھی مل رہی تھی۔
کوریل نے کہاکہ ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ پچھلے کئی ماہ سے دلتوں پر مظالم کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ جس میں روہت ویمولہ کی موت ‘ جسٹس کرن پر حملہ اور حالیہ دنوں میں پیش آیاسہارنپور کا واقعہ شامل ہے۔ ہمیں چاہتے ہیں اس کا موثر حل نکالیں‘‘۔ سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ دلتوں پر بڑھتے مظالم اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ دلتوں کی تعلیم اور شعور بیداری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔