دس لوگوں کی ٹیم مسجد میں ٹک ٹاک کے جنون کو روکنے کے لئے کام پر مامور

منگل کے روز جب سے مسجد میں ٹک ٹاک کے استعمال پر امتناع عائد کرنے کے اعلان کے بعد سے جامعہ مسجد کے احاطے کے اندر ہر گھنٹے میں ٹک ٹاک بنائے جارہے تھے۔ یہ بات اسوقت سامنے ائی ہے جب ”کم سے کم پانچ ٹک ٹاک ویڈیو“ جو مسجد کے اندر شوٹ کئے گئے ہیں منظرعام پر ائے‘ اس میں وہ ویڈیو بھی شامل تھا جس میں دو عورتیں ہاتھوں پر رقم کرتے ہوئے نظر ائے ہیں

نئی دہلی۔منگل کے روز جب سے مسجد میں ٹک ٹاک کے استعمال پر امتناع عائد کرنے کے اعلان کے بعد سے جامعہ مسجد کے احاطے کے اندر ہر گھنٹے میں ٹک ٹاک بنائے جارہے تھے۔۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شاہی امام جامعہ مسجد مولانا سید احمد بخاری نے بتایا کہ”اس طرح کی نوٹس پڑھی جاسکتی ہے اور دس لوگ اوپر سے لے کر نیچے تک اس کام پر مامور کردئے گئے ہیں کہ وہ ”ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے نوجوانوں کی نشاندہی کریں“۔

یہ بات اسوقت سامنے ائی ہے جب ”کم سے کم پانچ ٹک ٹاک ویڈیو“ جو مسجد کے اندر شوٹ کئے گئے ہیں منظرعام پر ائے‘ اس میں وہ ویڈیو بھی شامل تھا جس میں دو عورتیں ہاتھوں پر رقم کرتے ہوئے نظر ائے ہیں۔ لوگوں کی آمد پر روک بھی متعارف کردیاگیاہے۔

بخاری نے کہاکہ”نماز کے دوران‘ پانچ وقت کی روزانہ نماز‘ نمازیوں او رغیرنمازیوں کو چھوٹی گنبد کے راستے سے گذر کر جانا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ عوامی قبضے کا علاقہ محدود کیاجائے‘ لہذا ہم نوجوانوں کو اس طر ح کے ویڈیوز بنانے سے روک رہے ہیں کیونکہ مسجد میں موسیقی کو منظوری نہیں ہے“۔

بخاری نے کہاکہ ”میں جانتاہوں کہ ٹک ٹاک کو جنون نوجوانوں میں بہت ہے مگر مسجد میں اس طرح کے ویڈیوز بنانے کی جانکاری مجھ تک نہیں ائی تھی۔

پچھلے ایک ماہ میں اس طرح کے پانچ ویڈیو ز کے متعلق میں نے کہاتھا۔ آیا وہ کوئی مندر ہویامسجد یا پھر گردوارہ اس طرح کا رویہ نہیں اپنا یاجانا چاہئے۔

یہ عبادت کی جگہ ہے اس طرح کی سرگرمیوں کا مقام نہیں ہے“۔

اولڈ دہلی ہرٹیج فیس بک پیج پر ایک ویڈیو وائیرل ہوا تھا جس میں دو عورتیں مسجد کے اندر رقص کرتے ہوئے دیکھائی دئے۔

بخاری نے کہاکہ ”بیرونی سیاح کا تعاون بہتر ہوتا ہے‘‘ او رعام طورپر وہ اس طرح کے ویڈیوز نہیں بناتے۔

حال ہی میں ایک جاپانی عورت نے ٹک ٹاک پر یہاں ویڈیو بنایاتھا‘ اور جب ٹیم نے گائیڈ کو کہاکہ اس طرح کا کام یہاں پر منظور نہیں ہے تو انہو ں نے فوری طور ویڈیو ہٹایا اور معافی بھی مانگی“۔