دسویں جماعت کے طالب علم نے ایک ایسا آلہ تیار کیا جو خاموشی کیساتھ قلب پر ہونے والے کی شناخت کرسکتا ہے

اٹھویں جماعت سے شوق کے طور پر میڈیکل لٹریچر کا مطالعہ کرنے والے طالب علم آکاش منوج جو فی الحال دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہے نے بالآخر ایک ایسا آلہ تیار کرلیاہے جو خاموشی کے ساتھ قلب پر ہونے والے حملے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔آکاش نے انڈین انسٹیٹوٹ ااف سائنس بنگلور لائبریری کا اس وقت دورہ کیاجب وہ اٹھویں جماعت کاطالب علم تھا

۔منوج نے کہاکہ لائبریری کے دورے کے موقع پر جن جرنل مضامین کا اس نے مطالعہ کیا ہے کہ وہ بیش قیمتی ہیں۔اس نے کہاکہ وہ ہمیشہ میڈیکل سائنس اور مضامین کے مطالعہ میں کا شوق رکھتا ہے ۔ کارڈیالوجی اس کا پسندیدہ مضمون بھی ہے۔منوج کے دادا جو ضیابطیس اور بلڈ پریشر کے مریض تھے اور ان کی موت خاموش ہارٹ اٹیک سے ہوئی ‘ تب سے منوج خاموش ہارٹ اٹیک کی نشاندہی کرنے والے آلہ کی تیاری کا ذہن بنالیا۔

وہ شخص جس کو خاموش ہارٹ اٹیک آتا ہے اس کے ساتھ قلب پر حملے کی کوئی عام نشانیاں جیسے سینے میں درد‘ بائیں ہاتھ میں درد ‘ سانس لینے میں دشواریاں جیسے نمایاں طور پر دیکھائی نہیں دیتی ۔منوج نے جو آلہ تیار کیاہے کہ وہ جلد پیچ ہے جو کلائی اور کانے کے پیچھے لگانے پر اس سے چھوٹی چھوٹی ’مثبت ‘ برقی ایمپلس خارج ہوتے ہیں ‘ جس کا مطلب ہے کہ دل سے منفی پروٹین خارج ہورہے ہیں جو ہارٹ اٹیک کی طرف اشارہ ہے۔

اگر پروٹین ۔ ایف اے بی پی 3۔ کی مقدار زیادہ ہوتو اس شخص کو فوری طبی نگہداشت میں رکھا جائے۔منوج نے ایک درخواست دائر کی ہے کہ وہ اس آلہ کا تجربہ کے لئے ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹکنالوجی کے ساتھ معاہدہ کریگا۔ آکاش کا مقصد کارڈیالوجی کی تعلیم آل انڈیا میڈیکل سائنس دہلی سے حاصل کرنا ہے۔