دستور ہند میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں، کیرالا میں سیاسی تصادم تشویشناک

آر ایس ایس کارکن کے چاقو حملے میں کمیونسٹ کارکن کی ہلاکت کے تناظر میں صدرجمہوریہ کا ریمارک

تھرواننتاپورم / کاسرگوڑ 6 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا میں آر ایس ایس ۔ بی جے پی کے ایک کارکن کے ہاتھوں سی پی آئی (ایم) یوتھ ونگ کے ایک کارکن کو آج چاقو گھونپ کر ہلاک کئے جانے کی اطلاعات کے درمیان صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہاکہ تشدد کے لئے دستور میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ اُنھوں نے اس ریاست میں رونما ہونے والے سیاسی تصادم کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کیرالا قانون ساز اسمبلی کی تھرواننتاپورم میں ڈائمنڈ جوبلی تقاریب کے اختتام کے ضمن میں منعقدہ ’’تہوار جمہوریت‘‘ کے زیرعنوان کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے صدر کووند نے تمام سیاسی جماعتیں اور حامل بصیرت شہریوں کو چاہئے کہ سیاسی تشدد کے لئے اپنی ممکنہ حد تک بہترین مساعی کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’بحث و مذاکرہ ایک دوسرے کے نظریات کا باہمی وقار و احترام کیرالا کے معاشرہ کی منفرد پہچان ہے۔ جس کے نتیجہ میں ملیالی شخصیات کو ملک کے اہم قائدین میں نمایاں مقام حاصل ہوا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ’’کیرالا اور بالخصوص اس کے چند علاقوں میں بلاشبہ سیاسی تشدد برقرار ہے۔ جو بدبختانہ ہے جس کا اس ریاست اور اس کے عوام کی عظیم روایات سے شائد ہی کوئی انصاف ہوسکتا ہے‘۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ’’بحث، ناراضگی اور اختلاف بالکلیہ طور پر قابل قبول ہیں اور ہماری سیاست میں اس کا خیرمقدم کیا جانا چاہئے۔ کیوں کہ ہمارے دستور میں تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے‘‘۔ صدر کووند کے یہ ریمارکس اُس وقت منظر عام پر آئے جب ’’ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی) کے ایک ورکر کو ضلع کاسرگوڈ کے اپالا ٹاؤن میں دو موٹر سیکل سواروں نے حملہ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد کمیونسٹ یوتھ ونگ کے کارکن صدیق کو دواخانہ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی جان نہیں بچائی جاسکی۔ اس ہلاکت کے لئے کیرالا میں حکمراں سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری کوڈی ایری بالا کرشنن نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو مورد الزام ٹہرایا۔ تاہم بی جے پی کے ریاستی صدر پی ایس سریدن پلائی نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔