درندگی پر انسانیت کی فتح۔ اسلم خان‘ مقتول سکھ ڈرائیو کے بچوں کی کفالت کرنے والی خاتون ائی پی ایس افیسر

ہر ماہ مان سنگھ کے بچوں کے اکاونٹ میں معقوم رقم کی منتقلی۔ دہلی کی ڈی ایس پی انسانیت کے دشمن تمام کے لئے سبق
نئی دہلی۔ سردار مان سنگھ رات دیر گئے بڑی تیزی کے ساتھ ٹرک چلارہا تھا وہ اپنی منزل مقصود یعنی جموں اور کشمیر کے آر ایس پورہ سیکٹر میں واقع گھر کی طرف جارہا تھا‘ وہ چاہتا تھا کہ اس کے پر نکل ائیں اور تیزی کے ساتھ اڑ کر وہ اپنے گھر پہنچ جائے ۔

سردار مان سنگھ کی بے چینی اس لئے بھی تھی کہ وہ کئی ماہ سے اپنی بیوی بچوں او رما ں سے دور تھا‘ اس نے اپنے بھانجے یا بھتیجے کی شادی کے لئے سخت محنت کے ذریعہ 90ہزار روپئے جمع کئے تھے وہ اپنی بیوی بچوں او رماں سے ملاقات کا خواب دیکھے دہلی سے اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہاتھا‘ سونچوں میں گم ہونے کے باعث وہ راستہ بھٹک گیااو رپھر ایسی راہ پر نکل گیا جہا ں سے اس کی واپسی کا کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔

راستہ بھٹکنے کے احساس کے ساتھ ہی مان سنگھ گاڑی سے نیچے اترا تاکہ راستے کے متعلق کچھ معلومات حاصل کرسکیں لیکن دو رہزنوں نے راستے دیکھانے کے بجائے اس پر حملہ کردیاتاہم مان سنگھ ا ن سے مقابلہ پر اتر آیاچونکہ دونوں رہزن مہلک ہتھیاروں سے لیس تھے اس لئے انہو ں نے مان سنگھ کو مارپیٹ کر شدید طور پر زخمی کردیااور اسی حالات میں اسے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

اسی رات تڑپ تڑپ کر مان سنگھ نے قومی شاہرا ہ پر دم توڑدیا۔اس کی موت کے ساتھ ہی گھر والو ں سے ملاقات کا خواب بھی چکناچور ہوگیا۔ جس وقت مان سنگھ ایک سنسان سڑک پر اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہاتھا اس وقت اس مقام سے کچھ کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع چھوٹے سے گاؤں میں مان سنگھ کے گھر والے میٹھی میٹھی نیند سورہے تھے۔

ان کے خواب وخیال میں بھی یہ تصور نہیں تھا کہ ان کے والد کا قتل کردیاجائے گا۔ مان سنگھ کے بچے اپنے باپ سے ملاقات کا تصور کرکے ہی اس قدر خوش تھا کہ اس کا اندازہ کرنا محال ہے۔لیکن جب دوسرے دن کا سورج نکلا تب ایک فون کال نے ان کے سارے خوب وخوشیاں چکنا چور کردئے۔

یہ خاندان ہندپاک سرحد سے دوکیلومیٹر کے فاصلے پر واقع فلوٹ نامی ایک چھوٹے سے گاؤں میں مقیم ہیں جہاں 150مکانات ہیں۔ باپ کی موت کے کال نے مان سنگھ کے بچوں اور بیوی کی تمام خوشیاں چھین لیں تھیں لیکن

اس دوران انہیں ایک اور فون کال موصول ہواجس نے ان کی امیدکی ایک نئی کرن پیدا کردی تھی ان کی فکر کو دور کردیا۔دہلی سے آنے والا کال دراصل ڈپٹی کمشنر آف پولیس ( نارتھ ویسٹ ) دہلی اسلم خان تھیں‘

ان کا نام پڑھ کر آپ چونکئے مت‘ اسلم خان ایک فرض شناس‘ رحمدل خاتون ائی پی ایس افیسر ہیں جنھوں نے کم عرصہ میں ہی معاشرہ میں اپنا ایک مقام بنالیا ہے۔

اس خاتون ائی پی ایس افیسر نے مان سنگھ کے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری سنبھال لی ہے او راس کام کے لئے سب سے پہلے انہو ں نے اپنی نصف تنخواہ مان سنگھ کے پریشان حال خاندان کے اکاونٹ میں جمع کرائی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ محترمہ اسلم خان اور مان سنگھ کے بیوی بچوں کی اب تک ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

لیکن انہوں نے ایک مقتول سکھ بھائی کے پریشان حال افراد خاندان کی مدد شروع کردی ہے۔ مان سنگھ کے بیٹے بلجیت سنگھ کور کہاکہ ڈی سی پی میڈیم نے فون کرتے ہوئے ہمیں مایوسی سے بچا لیاورنہ ہم اپنے گذر بسر او رتعلیم کولے کر کافی فکر مند تھے۔

وہ مزید بتاتی ہیں کہ اسلام خان نے ہر ماہ بچو ں کے اکاونٹ میں کچھ رقم جمع کرانے کاوعدہ کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ اسلم خان ہر روز ان بچوں کا حال دریافت کرتی ہیں‘ ان کی تعلیم کے متعلق دریافت کرتی ہیں اور ہر تین روز میں انہیں فون ضرور کرتی ہیں۔

بلجیت کا کہناہے کہ وہ بھی اسلم خان کی طرح ایک خاتون ائی پی ایس افیسر بننا چاہتی ہیں۔

بہرحال اسلم خان کا جذبہ درندگی پر انسانیت کی فتح ہے اور ان عناصر کے لئے ایک پیغام ہے جوہمارے ملک میں مذہب کے نام پر بے قصور انسانوں کا قتل کررہے ہیں۔ کا ش یہ لوگ اسلم خان سے انسانیت ہمدردی او رایثار وقربانی کا درس لیتے۔