۔12فیصد تحفظات کے بغیر مسلمانوں کی پسماندگی کا خاتمہ ممکن نہیں، اندرا پارک پر مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کا احتجاجی دھرنا، مقررین کا خطاب
حیدرآباد۔/5اکٹوبر، ( سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ مسلم اقلیت سے کئے ہوئے وعدوں کی عمل آوری میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے بجائے اقلیتوں کو بہلانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی سماجی اور انسانی حقوق و خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیموں کے نمائندوں نے کیا جو آج یہاں اندرا پارک پر جمع تھے۔
میناریٹی سب پلان ریزرویشن ایکشن کمیٹی کی جانب سے آج چلو حیدرآباد کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اندرا پارک کے دھرنا چوک پر منعقدہ اس احتجاجی پروگرام میں تلنگانہ ریاست کے اضلاع کھمم، نظام آباد، نلگنڈہ، محبوب نگر، عادل آباد، میدک، رنگاریڈی، کریم نگر، ورنگل اور حیدرآباد میں بالخصوص خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ مسلمانوں کی ترقی اور بہبود کو یقینی بنانے کیلئے منعقدہ اس احتجاجی دھرنا میں خواتین اپنے کمسن اور شیرخوار بچوں کے ساتھ شریک تھیں۔ میناریٹی سب پلان اور 12فیصد ریزرویشن ایکشن کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ احتجاجی پروگرام میں شریک ہوکر سب پلان کی اہمیت اور مسلم کاز سے اپنی وابستگی کو ظاہر کریں۔ اس احتجاجی دھرنا پروگرام کو مولانا طارق قادری، پروفیسرانصاری عثمانیہ یونیورسٹی، جناب غیاث الدین سکریٹری تنظیم آواز، جناب ضیاء الدین صدر تنظیم آواز، فرحت ابراہیم وائس چیرمین ( ایم ایس آر اے سی ) جناب ڈی پی نرسمہا راؤ سینئر قائد سی پی ایم، محترمہ سکینہ فاطمہ سوشیل ورکر، جناب عبدالستار تنظیم آواز کے علاوہ دیگر نے مخاطب کیا۔ جناب طارق قادری نے مسلمانوں کو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ 12فیصد مسلم تحفظات مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری و غیر سرکاری محاذوں پر اقلیتوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ وہ اپنے حق کے لئے جمہوری انداز سے احتجاج کو اہمیت دیں۔ اس موقع پر مسٹر ڈی پی نرسمہا راؤنے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت مسلم اقلیت کی فلاح و بہبود کے ہر معاملہ میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے اگر مسلمانوں کو بجٹ مختص کیا جائے اور اس بجٹ کا صحیح استعمال کیا جاتا ہے تو مسلمانوں کی مثالی ترقی یقینی ہوجائے گی۔ انہوں نے چیف منسٹر کے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈپٹی چیف منسٹر اور ایک ایم ایل سی کے عہدہ پر مسلمان کو فائز کرنے سے ساری قوم کی ترقی ممکن ہوجائے گی بلکہ حکومت کو بنیادی طور پر ترقی کے اقدامات کرنے چاہیئے جس سے خود ان کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ اس موقع پر محترمہ سکینہ فاطمہ سوشیل ورکر نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ حق کے حصول کیلئے کسی پر تکیہ نہ کریں
انہیں خود اپنے حق کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمان بے پناہ مسائل کا شکار ہیں اور ان مسائل کی یکسوئی اور ان سے چھٹکارے کیلئے ضروری ہے کہ وہ جدوجہد کریں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج سرکاری سطح پر کسی اسکیم سے فائدہ کے لئے بھی درمیانی افراد کی ضرورت پڑتی ہے اور کسی نہ کسی وسیلہ سے کام بن رہا ہے جس سے جو کچھ امداد بھی حاصل ہورہی ہے وہ حقیقی مستحقین تک پہنچ نہیں پارہی ہے۔ انہوں نے امکنہ جات کی منظوری اور قرضہ جات کی اجرائی میں مسلم خواتین کو اہمیت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر جناب عباس جنرل سکریٹری میناریٹی سب پلان ریزرویشن ایکشن کمیٹی نے کہا کہ اب مسلم اقلیت کو بہلانے والی پالیسی نہیں چلے گی۔ اقلیتوں میں شعور بیدار کرتے ہوئے انہیں ان کے حق کے حصول کیلئے اجاگر کیا جائے گا۔