سی بی آئی تحقیقات کروانے اکبرالدین اویسی کے اعلان کا خیرمقدم، محمد علی شبیر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 31 جنوری (سیاست نیوز) اکبرالدین اویسی نے نریندر مودی اور مرکزی حکومت سے اپنے روابط کا ثبوت دے دیا ہے۔ سی بی آئی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے اُنھوں نے ثابت کردیا ہے کہ مرکزی حکومت سے اُن کے تعلقات ہیں۔ محمد علی شبیر نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ایک معمولی رکن اسمبلی کی جانب سے سی بی آئی تحقیقات کی بات کی جارہی ہے جبکہ سی بی آئی وزیراعظم کی نگرانی میں کام کرتی ہے اس کا تعلق ریاستی یا مرکزی حکومت سے بھی نہیں ہوتا۔ محمد علی شبیر نے سی بی آئی تحقیقات کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اکبر اویسی اپنے اعلان پر برقرار رہ کر یہ کام انجام دیں گے اور جب تحقیقات کا آغاز ہو ہی رہا ہے تو دارالسلام بینک، دکن میڈیکل کالج کے علاوہ دیگر معاملات کی تحقیقات کا کانگریس کی جانب سے مطالبہ کیا جائیگا۔ قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل نے بتایا کہ دارالسلام بینک میں حوالے کا پیسہ ہے اور کئی دھاندلیاں ہیں جنکی تحقیقات ضروری ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے قوانین کی خلاف ورزی پر متعدد مرتبہ دارالسلام بینک کو نوٹسیں جاری کی ہیں۔ اُنھوں نے اکبر اویسی سے استفسار کیاکہ جب 2009 ء میں وہ رکن اسمبلی چندرائن گٹہ کیلئے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے اُنکی جانب سے داخل کردہ پرچہ نامزدگی میں حلفیہ یہ کہا گیا تھا کہ وہ 3 کروڑ کے اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ 5 سال بعد 2014 میں جو پرچہ نامزدگی داخل کیا گیا 17 کروڑ روپئے کی ملکیت بتائی گئی۔ اس معاملہ کی تحقیقات پر زور دیتے ہوئے شبیر علی نے بتایا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اکبر اویسی کے کیا کاروبار ہیں؟ جن سے اتنی آمدنی ہورہی ہے۔ وہ کونسی تجارت کرتے ہیں اور کس کاروبار میں اُن کی سرمایہ کاری ہے۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیاکہ مہاراشٹرا انتخابات میں مجلس نے مودی اور امیت شاہ کی دولت پر امیدوار میدان میں اُتارے۔ اُنھوں نے کہاکہ آخر کیا وجہ ہے کہ 10 سال تک کانگریس کی گود میں بیٹھنے کے بعد اچانک بی جے پی پسند آنے لگی ہے۔ سونیا اور راہول گاندھی پر تنقیدوں کے متعلق سوال پر شبیر علی نے کہاکہ جو شخص اپنے والد و بھائی کو گالی دیتا ہے اُس سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اُن کے پاس ریکارڈ موجود ہیں وقت آنے پر اُنھیں عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ وہ بھی دھجیاں اُڑانے کا فن جانتے ہیں لیکن اِس کی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دیتا اِسی لئے وہ شخصی حملوں سے گریز کررہے ہیں ۔ اُنھوں نے بتایا کہ جب وہ راج شیکھر ریڈی کی کابینہ میں 4 فیصد تحفظات کیلئے جدوجہد کررہے تھے، اُس وقت مجلس کی جانب سے اِس کی مخالفت کی جارہی تھی۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 7 پر )