دادری قتل رپورٹ مرکز کو پیش،بیف یا گاؤ ذبیحہ کا تذکرہ نہیں

محمد اخلاق کے پڑوس میں ایک نوجوان کی مشتبہ موت،گاؤں میں کشیدگی برقرار، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے راج ناتھ سنگھ کی اپیل
دادری (یو پی) ۔ 6 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) دادری کے بشاڑا دیہات میں آج ایک نوجوان کی نعش دستیاب ہوئی جس کے بعد کشیدگی بڑھ گئی تھی ۔ یہاں حال ہی میں ایک مسلم خاندان پر گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پھیلاتے ہوئے ہجوم نے حملہ کردیا تھا جس میں ایک 50 سالہ مسلم شخص ہلاک ہوگیا۔ حکومت اترپردیش نے آج اس واقعہ کے سلسلہ میں مرکز کو رپورٹ روانہ کردی ہے لیکن اس میں یہ تذکرہ بالکل نہیں کیا گیا کہ ’’گائے کا گوشت استعمال کرنے یا گاؤ ذبیحہ‘‘ کی افواہوں کی وجہ سے یہ ہلاکت واقع ہوئی ہے۔ آج بشاڑا گاؤں میں 24 سالہ جئے پرکاش کی نعش اس کے مکان میں دستیاب ہوئی اور ارکان خاندان نے الزام عائد کیا کہ پولیس اسے ہراساں کررہی تھی ، حالانکہ 28 ستمبر کو محمد اخلاق کی ہلاکت کے سلسلہ میں پولیس کو جن مفرور افراد کی تلاش ہے، اس فہرست میں جئے پرکاش کا نام شامل نہیں ہے۔ سب انسپکٹر رنویر سنگھ نے بتایا کہ مہلوک شخص کی نعش پر کئی ایسی علامتیں ظاہر تھیں جن سے موت کی وجوہات کا اندازہ ہوسکتا ہے ۔ تاہم تحقیقات جاری ہیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے تک کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہے۔ جئے پرکاش اپنی ماں اوم وتی ، بیوی گڈی اور دو بھائیوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس کے باپ رام اوتار سنگھ کی چند سال قبل موت واقع ہوگئی تھی، ان کا گھر محمد اخلاق کے گھر سے بالکل قریب واقع ہے۔ پرکاش کی ماں اوم وتی نے الزام عائد کیا کہ  پولیس ہراسانی کے سبب  اس کے بیٹے کی موت واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مفرور ملزمین کی فہرست میں نام نہ ہونے کے باوجود جئے پرکاش پر کافی دباؤ تھا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پو لیس کو جئے پرکاش اور اس کے بھائیوں کی گزشتہ ایک ہفتہ سے تلاش تھی اور اس کی وجہ سے سارا خاندان کافی پریشان تھا۔ ایک مقامی شخص ہری رام سنگھ نے کہا کہ گاؤں میں ہر روز پولیس دھاوا کر رہی ہے جس سے کافی کشیدگی پائی جاتی ہے ۔

پولیس نے بھی توثیق کی ہے کہ مفرور ملزمین کی فہرست میں جئے پرکاش نہیں تھا۔ اس دوران حکومت اترپردیش نے 50 سالہ محمد اخلاق کے بے رحمانہ قتل کی رپورٹ مرکز کو روانہ کی لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ بیف کے استعمال یا گائے ذبح کرنے کی افواہ کے سبب یہ ہلاکت ہوئی تھی۔ وزارت داخلہ کو روانہ کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ اخلاق اور ان کے بیٹے دانش پر چند نامعلوم افراد نے ’’پرتی بندھت پشوکا مانس‘‘ (ایک جانور کا گوشت جس کے ذبح کرنے پر امتناع ہے) استعمال کرنے کی غیر مصدقہ الزامات کی بناء حملہ کردیا۔ وزارت داخلہ کے عہدیدار نے بتایا کہ اس رپورٹ میں دادری میں مقامی پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کے عین مطابق حقائق کو پیش کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ بعض مشتبہ افراد کو ابتدائی تحقیقات کے بعد حراست میں لیا گیا ہے ۔ ہلاکت کے پس پردہ امکانی محرکات کی تفصیل میں گئے بغیر رپورٹ میں کہا گیا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ وزارت داخلہ نے یکم اکتوبر کو ریاستی حکومت سے اس واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کی تھی جس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا۔ اس دوران دادری میں آج بھی کشیدگی برقرار رہی جہاں غیر مقامی افراد اور میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے محمد اخلاق کی ہلاکت کو افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے عوام سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔