خودکشی کے بیس دنوں بعد ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی نعش کا پتہ چلا

متوفی کی شناخت این ایس جی کالونی کے ساکن65سالہ نارائن کمار شنڈے کے طور پر ہوئی ہے جو کاسٹورل انڈیا میں ایک ریٹائرڈ منیجر تھا‘ جو اپنی بیوی ‘ بیٹا او ربیٹی سے علیحدگی کے بعد یہاں پر مقیم تھا۔

گریٹر نوائیڈا۔کاسٹورل کے65سالہ ریٹائرڈ منیجرکی نعش چہارشنبہ کے روزگریٹر نوائیڈ کے کاسنا میں واقعہ این ایس جی سوسائٹی میں کے گھر میں پنکھے سے لٹکی حالت میں ملی ‘ پولیس کے مطابق بیس یوم قبل مبینہ طور پر متوفی نے خودکشی کی ہے۔

متوفی کی شناخت این ایس جی کالونی کے ساکن65سالہ نارائن کمار شنڈے کے طور پر ہوئی ہے جو کاسٹورل انڈیا میں ایک ریٹائرڈ منیجر تھا‘ جو اپنی بیوی ‘ بیٹا او ربیٹی سے علیحدگی کے بعد یہاں پر مقیم تھا۔

نہ تو گھر والوں نے اور نہی رہائشی سوسائٹی کے کسی فرد نے پچھلے بیس دنوں سے سینئر شہری کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی‘ کیونکہ وہ پچھلے دوسالوں سے گھر میں تنہا رہ رہا تھا۔حالانکہ این ایس جی سوسائٹی کے 350مکانات میں سے 90فیصد گھروں میں لوگ رہتے ہیں۔

چہارشنبہ کے روز دس بجے نعش کے متعلق اس وقت جانکاری ملی جب ایک اورسینئر سٹیزین جو اکثر متوفی سے ملاقات کے لئے آتے تھے ‘ وہ فون کالس کا جواب نہ دینے پر گھر پہنچے اور گھر کی ڈور بل بجائی ۔

گریٹر نوائیڈا این ایس جی سوسائٹی کے ڈپٹی سکریٹری پروین کاٹاریہ نے کہاکہ ’’ نارائن کمار کا سوسائٹی میں کسی سے ربط نہیں تھا اور انہو ں نے کبھی کوئی ملازمہ کا پکوان کرنے والے کو گھر میں تھا ۔ وہ ایک دوسرے سینئر سٹیزن کرن سنگھ سے ہی ملاقات کو ترجیح دیتے تھے‘‘۔

کاٹاریہ نے کہاکہ ’’ یکم جنوری کے روز جب کرن سنگھ نے انہیں فون کیاتو ان کا فون پہنچ کے باہر بتارہا تھا۔ پھر چہارشنبہ کے روز کرن سنگھ نے دروازہ کھٹکھٹایا مگر اندر سے کوئی جواب نہیںآیا۔ پھر وہ گھر کے پچھلے حصہ میں گیا تو دیکھا کہ نارائن سنگھ پنکھے سے لٹکا ہوا ہے ۔

انہوں نے فوری طور پر 100کو فون کرکے اس کی جانکاری دی‘‘۔پولیس کو شبہ ہے کہ نعش بیس یوم پرانی ہے۔سپریڈنٹ آف پولیس ( رورل) ونیت جیسوال نے کہاکہ ’’ پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیاگیا ہے اور رپورٹس کا انتظار ہے‘‘۔جیسوال نے کہاکہ پولیس کو ایک خودکش نوٹ بھی ملا جس میں متوفی نے خودکشی کرنے کی بات کہی اور ساتھ اپنی بیوی ‘ بیٹے او ربیٹی کا نمبر بھی لکھا۔

متوفی کے بیٹے امے شنڈے نے انکشاف کیا کہ اس کے والد اپنی بیوی مادھوری شنڈے سے الگ ہونے کے بعد پچھلے دوسالوں سے گھر میں اکیلے رہ رہے تھے ۔ اس نے دعوی کیاکہ حال ہی میں شیئر مارکٹ میں پچیس لاکھ روپئے گنوانے کے بعد سے وہ ٹھیک نہیں تھے۔امے نے کہاکہ ’’ ریٹائرمنٹ کے بعد والد نے صاف کہہ دیا تھا کہ وہ اکیلے رہنا چاہتے ہیں اوروہ این ایس جی سوسائٹی منتقل ہوگئے تھے۔ درایں اثناء میں اپنی والدہ کے پاس سیکٹر56میں منتقل ہوگیا۔

حال ہی میں انہوں نے شیئر مارکٹ میں پچیس لاکھ روپئے گنوائے تھے تب سے وہ کچھ الجھن میں تھے۔ یہا ں تک کہ انہوں نے دہلی کے دوراکا اور گریٹر نوائیڈا کے امرپالی سپائیر پراجکٹ میں ایک ایک فلیٹ خریدا تھا مگر بعد میں انہوں نے دونوں فلیٹ فروخت کردئے ۔

میرے آخری مرتبہ ان سے دیڑھ ماہ قبل بات ہوئی تھی‘‘۔ گوتم بدھ نگر کے چیف میڈیکل افیسر ڈاکٹر انوراگ بھارگو نے اس معاملے میں کہاکہ کئی دنوں کے بعد نعش دستیاب ہونے کے بعد کئی عوامل اپنا کردار اداکریں گے۔ سینئر سٹیزن کے متعلق شعور بیداری وقت کی اہم ضرورت بنتی جارہی ہے ۔

کئی لوگ ایسے ہیں جن کے بچے انہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور یہ ظعیف والدین اکیلے پن سے تنگ آکر یا تو خودکشی کرلیتے ہیں یا کسی ناگہانی واقعہ میں گھر کے اندر ہلاک ہوجاتے ہیں ۔

اکیلے ہونے کی وجہہ سے کئی دنوں تک ان کی نعشیں گھر میں پڑی رہتی ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے سماج کو سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔