کیرالا۔ ریاست کے ایک مسلم لیڈر کانتھا پورے اے پی ابوبکر موسیلر نے ایک اور مرتبہ اپنے تبصر ے سے سرخیوں میں ہیں۔ کانتھا پورم جو سنی یوتھ سوسائٹی کے سربراہ بھی ہیں نے کہاکہ مردوں کی طرح عورتوں کو عوام کے درمیان میں نہیں آناچاہئے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ’’ اگر عورت باہر آتی ہے تو یہ تشدد اور بحران کی وجہہ بن سکتا ہے‘‘۔سنی یوتھ سوسائٹی کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کانتھا پور نے کہاکہ’’ عورتوں کو مردوں کی طرح عوام میں نہیںآنا چاہئے‘ اس کی اسلا م بھی اجازت نہیں دیتا جس کی وجہہ سے کئی پریشانیاں پیش آتی ہیں‘‘۔
کیرالا کے مالبار علاقے میں کانتھا پورم سنی مسلمانوں کے ایک مضبوط لیڈر ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب کیرالا کے ایک پروفیسر نے مسلم لڑکیو ں کے متواتر حجاب پہنے اور لڑکیوں کے پہناوے پر بیہودہ تبصرے کے بعد منظرعام پر آیاہے۔
حالانکہ طلبہ کی شکایت پر پروفیسر کے خلاف ایک کیس بھی درج کیاگیاہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ پچھلے ہفتہ سنی یوتھ سوسائٹی نے پروفیسر کی حمایت میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیاتھا۔
پروفیسر کے خلاف پولیس کاروائی کی یوتھ سوسائٹی نے سخت مذمت بھی کی تھی۔ کانتھا پورم کے تبصرے کو شدت کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔