نئی دہلی۔ ہمارے جوانوں نے بھلے ہی دہشت گردوں پر سرجیکل اسٹرائیک کے ذریعہ انہیں سبق سیکھا یا تھاوہیں ایل او سی پر پاکستان نے نشانہ باز لگاکر فوج پر بھاری پڑتا دیکھ رہا ہے۔
فوج کے ایک عہدیدار نے مانا کہ پچھلے د وسال میں جس طرح پاکستان کی طرف سے نشانہ بازوں کے حملے ہورہے ہیں اور ہمارے لوگ شہید ہوئے ہیں وہ اعداد وشمار تشویش پیداکر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے نشانہ بازوں کی تربیت میں بہت سدھار کیا ہے۔جس طرح وہ ایل او سی پر نشانہ بازوں کے حملوں کے ذریعہ حاوی ہوتے دیکھ رہے ہیں ‘ اس سے صاف ہے کہ پاکستان بہترین ٹرینگ دینے کے ساتھ ہی نشانہ بازوں کی شاندار رائفل بھی استعمال کررہا ہے۔
ہماری فوج میں نشانہ بازوں کو متعلقہ اسکول میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ یہ ٹریننگ سات ہفتوں کی ہوتی ہے۔ایک سال پہلے تک یہ ٹریننگ محض چار ہفتوں تک ہوتی تھی‘ جس میں ٹکنیکل چیزوں پر زیادہ توجہہ دی جاتی تھی ۔
اب نشانہ پر بھی توجہہ دی جارہی ہے۔ حالانکہ کئی سینئر عہدیداروں نے مانا کہ نشانہ بازی کی ٹریننگ میں سدھار درکار ہے۔فوج کے ہر یونٹ میں دس نشانہ باز ہوتے ہیں اور قانون کے مطابق ان کی ٹریننگ بھی لگاتا ر یہیں ہونا چاہئے۔
لیکن ذرائع کے مطابق یونٹ سطح پر ہمارے نشانہ بازی کے ٹریننگ ہو ہی نہیں پاتی کیونکہ ٹریننگ کے لئے جو گولیاںآتی ہیں اس میں 95فیصد کا امتناع ہوتا ہے۔
یعنی جو گولیاں آتی ہیں جس میں صرف پانچ فیصد کے استعمال کی اجاز ت ہوتی ہے‘ کیونکہ ہمارے پاس گولیوں کی کمی ہے اور ٹرینگ والی گولیاں بھی بچائی جاتی ہیں۔
حکومت نے گولیوں کی کمی کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس سال ستمبر میں روس سے معاہدہ پر دستخط کی گئی ہے ‘ جس کے تحت 31لاکھ روانڈ گولیاں برآمد کی جائیں گی۔
اس میں سے پندرہ لاکھ روانڈ گولیا ں جلد ہی آنے والی ہیں۔ باقی گولیاں جون تک ائیں گی۔ابھی ہمارے نشانہ باز ڈرگناف رائفل کا استعمال کررہے ہیں جو بے حد پرانے ڈیزائن کی ہے ۔حکومت نے تین ماہ قبل رائفل خریدنے کے عمل شروع کیا ہے جس کے لئے 982کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔
مذکورہ رائفل کی حد 1300میٹر کی ہوگا