حیدرآباد میں بی جے پی کے انتخابی جلسہ سے وزیراعظم کاخطاب ، درپردہ کانگریس ، ٹی آر ایس ، ٹی ڈی پی اور مجلس پر تنقید
حیدرآباد ۔ 3 ڈسمبر۔(سیاست نیوز) وزیراعظم نریندر مودی نے آج عوام کو خبردار کیا کہ ایک نئی ’’خاندانی سیاست اُبھر رہی ہے ‘‘ جو جمہوریت کیلئے خطرہ ہے ۔ عوام کو چاہئے کہ خبردار رہیں۔ وزیراعظم لال بہادر اسٹیڈیم حیدرآباد میں بی جے پی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے اور کانگریس ، ٹی آر ایس ، تلگودیشم اور مجلس کا حوالہ دے رہے تھے ۔ بی جے پی امیدواروں کی تائید کرتے ہوئے اور عوام سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے بشرطیکہ وہ جمہوریت میں ایقان رکھتے ہوں اور چاہتے ہوں کہ جمہوریت بچائی جائے ، وزیراعظم مودی نے کہاکہ واضح طورپر بی جے پی کی تائید میں ایک لہر چل رہی ہے ۔ اب تلنگانہ کے عوام کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ فیصلہ کریں اور جمہوریت کے لئے اپنی پوری طاقت لگادیں۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستانی سیاست جمہوریت کی سیاست ہے لیکن چالاک خاندانی سیاست اُبھر رہی ہے اور ایک خاندان تلنگانہ کے عوام پر حکومت کررہا ہے ، اس کا راستہ روکنا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ اگر باپ اور بیٹا ایک ہی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی مقابلہ میں حصہ لیتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن پارٹی خود خاندانی سیاست کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور اسے آزادی سمجھ رہی ہے ۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ میں بھی ایسی پارٹیاں موجود ہیں لیکن صرف بی جے پی سچی جمہوری پارٹی ہے ۔ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین ، ٹی آر ایس ، کانگریس اور ٹی ڈی پی کا نام لے کر اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ ان میں سے ہر ایک ورثہ میں سیاست یا خاندانی سیاست میں ملوث ہے اور اس سے ملک کو بچانا ضروری ہے ۔ انھوں نے کہاکہ یہ نئی قسم کی شہنشاہیت (خاندانی حکومت ) ہے اور فرقہ وارانہ خوشامد میں یہ پارٹیاں ملوث ہورہی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ کانگریس اور ٹی آر ایس ایک ہی سکہ کے دو رُخ ہیں۔ ٹی ڈی پی پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پارٹی کا قیام تلگو عزت نفس پر تنقید کی وجہ سے ہوا تھا لیکن آج اقتدار کی خاطر چندرابابو نائیڈو نے اپنا فخر کانگریس کی جھولی میں ڈال دیا ہے ۔ کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ یہ اب جمہوری پارٹی نہیں رہی بلکہ ایک ہی خاندان اس پارٹی کو چلا رہاہے ۔ پارٹی 125 سال سے قائم ہے لیکن ایک ہی خاندان اسے چلارہا ہے یہ جمہوریت کے ساتھ دھوکہ دہی ہے ۔ انھوں نے علحدہ تلنگانہ کے بارے میں سوال کیا کہ کیا اس کا مقصد حاصل ہوچکا ہے ۔ آئی ٹی ، اچھی حکمرانی فراہم کرنے کیلئے ہے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد ٹی آر ایس کے ایک خاندان نے ریاست کو لوٹنا شروع کردیا ۔ تلنگانہ خاندانی حکمرانی کی قربان گاہ پر بلی کا بکرا بن گیا۔ کے سی آر نے مودی کے الزام کے بموجب جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ مجلس ، ٹی آر ایس ، کانگریس اور تلگودیشم تمام کی تمام ملک کے لئے خطرناک ہیں کیونکہ جمہوریت کا تحفظ کرنے کے بجائے یہ تمام پارٹیاں خاندانی حکمرانی میں ملوث ہیںجو ملک کو نئے بادشاہت کی سمت ڈھکیل رہی ہیں اور خاندانی سیاست کا اعادہ کیا جارہا ہے ۔ ایک بار پھر کانگریس اور ٹی آر ایس پر تنقید کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور ایک دوسرے کے بارے میں مکمل علم رکھتے ہیں لیکن بعض اوقات ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتی ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس بعض اوقات ٹی آر ایس پر تنقید کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی ’بی ٹیم ‘ قرار دیتی ہے ۔ مودی نے یاددہانی کی کہ یہ کانگریس ہی تھی جس نے الزام عائد کیا تھا کہ جے ڈی ایس بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ ہے اور بعد ازاں کانگریس نے اس کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی ۔ انھوں نے عوام سے سوال کیا کہ کیا جے ڈی ایس کانگریس کی ’بی ٹیم ‘ ہے یا نہیں ؟ یہی چیز یہاں بھی اُبھر رہی ہے اور ٹی آر ایس کے خلاف جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ وہ بی جے پی کی بی ٹیم ہے ۔