خاندانی حکمرانی کرنیوالے ٹی آر ایس و کانگریس میں ’دوستانہ مقابلہ ‘

دونوں پارٹیاں جھوٹ بولنے میں سبقت لینے کوشاں، وزیراعظم مودی کا نظام آباد میں بی جے پی ریلی سے خطاب

نظام آباد ۔ /27 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے ٹی آر ایس اور کانگریس پر خاندانی حکمرانی چلانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ تلنگانہ کے انتخابات میں یہ دونوں جماعتیں ’دوستانہ میچ‘ کھیل رہی ہیں ۔ عوام کے تمام طبقات کی شمولیت کے ساتھ توقع کے لئے بی جے پی کے عزم و عہد کا اعادہ کرتے ہوئے مودی نے اس ریاست میں اپنی پہلی انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست نے ترقی کو دیمک کی طرح نقصان پہونچایا ہے ۔ وزیراعظم نے اپنی انتخابی لڑائی کو نگرانکار چیف منسٹر کے طاقتور گڑھ میں پہونچاتے ہوئے نظام آباد میں بی جے پی کی انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران مزید کہا کہ ’ تلنگانہ کے چیف منسٹر اور ان کے ارکان خاندان سمجھتے ہیں وہ بھی کانگریس کی طرح کوئی کام کئے بغیر بچ نکل جائیں گے ۔ انہوں نے ( ٹی آر ایس) نے بھی کانگر یس کاطرز عمل اختیار کیا ہے جو 50-52 سال تک کسی کام کے بغیر حکمرانی کرتی رہی ۔ لیکن اب یہ نہیں چلے گا ‘ ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کویتا نظام آباد کی ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ ہیں ۔ مودی نے یاد دلایا کہ کے سی آر یو پی اے حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں ۔ اسطرح ٹی آر ایس سربراہ کانگریس کی اپرینٹیس شپ‘ میں رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’ کانگریس اور ٹی آر ایس دونوں ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں ۔ یہ دونوں پارٹیاں اس بات پر ایک دوسرے پر سبقت لینے کے لئے مقابلہ کررہی ہیں کہ آیا کون کس سے زیادہ جھوٹ بول سکتی ہیں ۔ مودی نے کہا کہ ’ ٹی آر ایس اور کانگریس خاندانی حکمرانی چلانے والی جماعتیں ہیں اور تلنگانہ انتخابات میں ’ دوستانہ میچ ‘ کھیل رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سے بڑا لطیفہ ہے کہ یو پی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی اور ان کے فرزند و کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے گزشتہ جمعہ کو میڑچل میں ریلی سے خطاب کے دوران ٹی آر ایس کو خاندانی جماعت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات منعقد کروانے (کے چندر شیکھر) راؤ کا فیصلہ عوام کے لئے ان (راؤ) سے قبل از وقت نجات پانے کا ایک موقع ثابت ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ راؤ نے احساس عدم تحفظ کے سبب آیوشمان بھارت اسکیم میں شمولییت اختیار نہیں کی جس کے تحت مرکزی حکومت غریب مریضوں کے علاج کے لئے سالانہ پانچ لاکھ روپئے کے حد تک طبی مصارف برداشت کرتی ہے ۔ مودی نے کہا کہ ’ چیف منسٹر (کے سی آر) خود کو اس حد تک غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں … کہ نجومیوں پر بھروسہ کرنے لگے ہیں ۔ پوجا کرتے ہیں ۔ (بلاؤں کو بھگانے کیلئے ) نیمبومرچی باندھتے ہیں ۔ چنانچہ جب ہم نے آیوشمان بھارت یوجنا متعارف کیا انہوں نے اس میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا ۔ انہیں ڈر تھا کہ اگر ’مودی کیر‘ (طبی اسکیم) نافذ ہوگئی تو عوام انہیں (کے سی آر کو) مسترد کردیں گے ۔ انہوں نے ریاست کے غریب عوام کے ساتھ ناانصافی ہے ‘ ۔ مسلمانوں کے لئے علحدہ اسکولوں اور دواخانوں کے قیام کے وعدوں پر مشتمل کانگریس کی طرف سے ایک انتخابی منشور تیار کئے جانے کی اطلاعات کے درمیان مودی نے کہا کہ بی جے پی ووٹ بینک سیاست کی مخالف ہے اور صرف ’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ جیسے واحد منتر (نظریہ) پر یقین رکھتی ہے ۔ مودی نے کہا کہ جہاں کہیں فرقہ پرستی ، ذات پات اور اقربا پروری کی سیاسی اور ووٹ بینک کی سیاست چلتی ہے وہاں ترقی پر شدید ضرب کاری لگتی ہے ۔ ایک نیا ہندوستان اور نیا تلنگانہ بنانے اور ترقی پر یقین رکھتے ہیں وہ سب سے زیادہ بی جے پی پر ہی بھروسہ کرتے ہیں ۔