خاطی افراد کو قانون کے تحت سخت سزا دی جائے‘جیل حکام کا یہ اقدام ناقابل قبول

نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ اس واقعہ سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ کشمیری قیدیوں کو بیرون ریاست جیلوں میں جان کا خطرہ لاحق ہے
تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں سے مارپیٹ‘ وزارت داخلہ نے رپورٹ طلب کی
سری نگر ۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ورکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں کو ٹارچر کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جیل حکام کے اس نازیبا ‘ ناشائستہ اور انسانیت سوز اقدام کو ناقابل قبول قراردیا ہے۔ انہوں نے قیدیوں سے مارپیٹ اور جان سے ماردینے کی کوششوں کو انسانی حقوق کی بدترین مثال قراردیتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے تحت سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ اگرچکہ ریاست کی وزیراعلی نے ٹیلی فون پر ہوم سکریٹری کے ساتھ کشمیری قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے واقعہ پر بات کی ہے تاہم انہیں چاہئے کہ وہ بذات خود یااپنے کسی سینئر وزیرکو تہاڑ جیل بھیجیں تاکہ وہ کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرسکے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سوپور کے ایک قیدی کو اسپتال منتقل کرنے کے لئے عدالتی احکامات کی ضروری پڑی جبکہ جیل حکام اس کی خراب حالت دیکھ کر ٹس سے مس نہیں ہورہے تھے۔

ادھرکشمیری قیدی سے تہاڑ جیل میں مارپیٹ کے معاملے میں مرکزی وزات داخلہ نے تہاڑ جیل کے ڈائرکٹر جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے۔ذرائع کے مطابق جیل میں کشمیر قیدیوں سے مارپیٹ کی گئی جس میں انہیں شدید چوٹیں ائی ہیں۔ وزرات نے تہاڑ جیل کے ڈی جی سے اس واقعہ کے بارے میں فوراً رپورٹ دینے اور اس پر اب تک کیاکاروائی ہوئی اس بارے میں جواب دینے کو کہاہے ۔

وزرات داخلہ نے دہلی کے لفٹینٹ گورنر انل بیجل سے بھی کہاکہ وہ ذمہ دار اتھاریٹی کے ذریعہ ہائی سکیورٹی والے قیدیوں کے سکیورٹی نظام کا جائزہ لیں اور جو مناسب قدم ہوفوری اٹھائیں۔جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہاکہ اس واقعہ کو دیکھ کریہ بات صاف ہوگئی ہے کہ کشمیری قیدیوں کو بیرون ریاست جیلوں میں جان کا خطرہ لا حق ہے اور عقل کاتقاضہ ہے کہ کشمیر قیدیوں کو فوراًسے پیشتروادی منتقل کیاجائے ۔ فاروق عبداللہ نے اب باتوں کا اظہار بدھ کو یہاں نوائے صبح کامپلکس میں پارٹی کارکنوں او رعہدیداروں کے ایک اجلاس کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ میں وزیراعظم ہند سے اپیل کرتاہوں کہ کشمیر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الفاظی جنگ بند کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک نے چارجنگیں لڑیں لیکن کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ ماضی کی تلخیاں فراموش کرکے ایک دوسرے کے قریب ائیں اور تمام حل طلب معاملات کا بات چیت کے ذریعہ حل نکالیں۔فاروق عبداللہ نے مذاکرت کار کے دوسری دورہ کشمیر کے بارے میں کہاکہ وہ ائے ہیں اللہ کرکے جن سے وہ ملے وہ انہیں سیدھے الفاظ میں صورتحال سے آگاہی دیں۔وہ انہیں بتائیں کہ ہماری مشکلات کیاہیں۔ وہ سمجھ جائیں گے۔

ہم امید کریں کے کہ وہ یہاں کی حالت دیکھ کر دہلی میں اس کو بیان کریں گے۔اس سے قبل جموں او رکشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے تہاڑ جیل میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ تشدد اور جسمانی اذیتیں دئے جانے کے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیاہے۔وزیراعلی نے داخلہ سکریری سے ٹیلی فون پر بات کی وار تہاڑ جیل میں کشمیریوں کے ساتھ زیادتی کے معاملے میں داخلہ سکریٹری سے مداخلت کرنے کے لئے کہا۔داخلہ سکریٹری نے واقعات کی تحقیقات کروانے اور معاملے کے قصور وار لوگوں کو سزا دینے کی بات کہی تھی۔

سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے پرویز مشرف کے بیان کا حوالے سے مائیکربلوگنگ سائیڈ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ہوسکتا ہے کہ اب ہمارے کچھ نیوز چیانل اور اینکرز اس شخص( پرویز مشرف) کے انٹریو کے لئے کوششیں کریں کرنے سے پرہیز کریں گے۔

واضح رہے کہ وہ پاکستان میں اپنے قدم جمانے کے لئے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ پرویز مشرف نے گذشتہ روز پاکستان کے نجی نیوز چیانل اے آر وائی ساتھ انٹریو میں کہاکہ لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حامی تو میں ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ وہ مجھے پسند کرتے ہیں۔ہاں حافظ سعید بھی مجھے پسند کرتے ہیں۔

یہ مل چکا ہوں ان سے میں ہمیشہ کشمیر میں ایکشن کے حق میں رہاہوں۔ میں ہمیشہ کشمیر میں انڈین آرمی کو دبانے کے حق میں رہاہوں۔یہ سب بڑا فورس ہے اس کو انڈیانے امریکہ کے ساتھ ملکر دہشت گرد قراردیا ہے