حیدرآباد کے خانگی اسکولس میں مختلف طریقوں سے سرپرستوں کے ساتھ لوٹ مارکاسلسلہ جاری

حیدرآباد : محکمہ تعلیم کی جانب سے زائد فیس کی وصولی کے خلاف عائد پابندی کے باوجود ‘ خانگی اسکول انتظامیہ فیس وصولی میں قوانین سے بچنے کے لئے نیا طریقہ کار اپنائے ہوئے ہے۔

جی او نمبر91کے مطابق خانگی اسکولس میں نئے داخلوں پر فیس 5,000سے زائد وصول نہیں کی جائے ‘ مگر اسکول انتظامیہ مختلف زایوں اور ناموں مثلا سرگرمی فیس‘ ٹیچرس ٹریننگ فنڈ‘ چالڈرن پراجکٹ فنڈس وغیرہ کے نام پر پیسوں کی وصولی کررہا ہے ۔

اولیاء طلبہ جہاں محکمہ تعلیم کے فیصلے سے مطمئن تھے انہیں اسکول انتظامیہ کی اس حرکت سے مزیدپریشانیاں ہورہے ہیں ۔

پچھلے سال شہر کے بڑے اسکولوں میں 40,000سے لیکر ایک لاکھ روپئے تک ایڈمیشن فیس بشمول ٹیوشن فیس کے وصول کئے گئے ۔اسکول انتظامیہ کی من مانی کے متعلق اولیاء طلبہ او ردیگر تنظیموں کی جانب سے شکایت کے بعد : محکمہ تعلیم نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے تمام اداروں کو یہ ہدایت دی کہ کوئی بھی غیریقینی شرائط عمل میں نہیں لائے جائیں اورقوانین پر سختی کے ساتھ عمل میں کیاجائے۔

جس کے بعد خانگی اسکو ل انتظامیہ نے اولیاء طلبہ کو پریشان کرنے کادوسرا راستہ اختیار کیاہے۔ا

ولیاء طلبہ کے متعلق نئے داخلوں کے لئے 5,000کی حد مقرر کئے جانے کے بعد بھی ایک لاکھ روپئے ہی وصول رہا ہے ‘ 5,000داخلہ کے نام پر مگر ساتھ میں 95,000مختلف ناموں او رکاموں کے نام پر وصول رہا ہے ۔