حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب سارے ملک کیلئے مثالی

سیکولر طاقتوں کی شیرازہ بندی وقت کا تقاضہ، جناب سید وقار الدین کی تہنیتی تقریب، جناب زاہد علی خاں ، جناب محمود علی کا خطاب
حیدرآباد۔9مئی(سیاست نیوز) مدیر اعلی روز نامہ ’سیاست ‘جناب زاہد علی خان نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ حیدرآباد کسی اور چیز سے مشہور نہیںبلکہ اپنی شرافت سے ساری دنیا میںحیدرآباد کی پہچان ہے اورہماری اس تہذیب کو فروغ دینے والی عظیم شخصیت جناب سید وقار الدین بانی وصدر انڈوعرب لیگ ہیں ‘ جنھیںتاخیر سے ہی صحیح مگر عرب لیگ کے باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا ۔کیونکہ وہ اس ایوارڈ کے اس روز سے مستحق ہیں جس روز حیدرآباد میںانڈو عرب لیگ کی بنیاد ڈالی گئی اور اس بیانر تلے فلسطینی عوام کے حقوق کی جدوجہد شروع ہوئی۔ وہ آج یہاں جناب سید وقار الدین کے اعزاز میں پنجتن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر اسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تہنیتی تقریب سے مخاطب تھے۔نائب وزیراعلی تلنگانہ الحاج محمد محمودعلی‘ صدر انڈوعرب لیگ وچیف ایڈیٹر ’ رہنمائے دکن‘ جناب سید وقار الدین‘ مسٹر پریاد کرشنا مورتی صدرنشین ٹی ایس ایم ایس آئی ڈی سی‘ جناب رضا حسین آزادسینئر کانگریسی قائد‘ ڈاکٹر جواد زار خان ارتھوپیڈک کے علاوہ کنوینر تقریب وصدر اسوسی ایشن جناب ہادی حسین جعفری نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ جناب محمد اصغر کی قرأت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے جناب زاہد علی خان نے کہاکہ دنیا میں بے شمار مسلم ممالک ہیں اوردنیاکے ہر کونے اور خطے میں مسلمان ہیں مگر اپنے اتحاد کے ذریعہ مسلمان اپنے موجودگی کا احساس دلانے میں پوری طرح ناکام ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین کا حساس مسئلہ کسی بھی وقت حل ہوجاتا مگر مسلم ممالک کے آپسی انتشار نے اس مسئلہ کو تعطل کاشکار بنادیا۔ یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لئے حیدرآباد کی سرزمین سے آواز اٹھی اور وہ آواز دنیا کے عرب ممالک کے ایوانوں تک پہنچی ۔ جناب زاہد علی خان نے کہاکہ اس کامیابی کا سہرا جناب سید وقار الدین کے سر جاتا ہے جن کا میں اپنے بڑے بھائی کی طرح احترام کرتاہوں ‘ کبھی ہمارے درمیان میںکوئی بھی بات کو لے کر اختلاف نہیںرہا ۔ میری بھی یہی خواہش ہے ہم اپنی زندگی میںآزاد فلسطین کے خواب کو پورا ہوتے ہوئے دیکھیں۔انہوں نے کہاکہ احاطہ سیاست میں چار سو نشستوں پر مشتمل ہال کی تعمیر کا کام زور شور سے جاری ہے اور آنے والے دوتین ماہ میں اس کی تعمیر مکمل ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اس ہال کا افتتاح جنا ب سید وقار الدین کو ادارہ ’سیاست‘ کی جانب سے کارنامہ حیات ایوارڈ کی پیش کش کے ذریعہ کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کافی عرصہ سے میری یہ کوشش رہی مگر وقار صاحب کے حادثہ کا شکار ہوجانے اور اس کے بعد ان کی مصروفیت کی بناء پر یہ کام تعطل کا شکار ہوگیا تھا مگر عنقریب ادارہ ’سیاست‘ کی جانب جناب سید وقار الدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کارنامہ حیات ایوارڈ سے نوازا جائے گا ۔جنا ب زاہد علی خان نے کہاکہ حیدرآباد کی گنگاجمنی تہذیب سارے ملک کیلئے مثال بنی ہوئی ہے اوروقت کی اہم ضرورت بھی ہے کہ ہم اس تہذیب کو ملک کے کونے کونے میں لے جائیں ‘ کیونکہ جس طرح کا ماحول بنایا جارہا ہے اس میں حیدرآباد ی تہذیب کا فروغ سارے ملک میںضروری ہے۔ انہوں نے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ سکیولر طاقتوں کی شیرازہ بندی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ فرقہ پرست طاقتیں اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میںسکیولر طاقتوں کے درمیان میں اتحاد کی کمی کے نتائج ہمارے سامنے ہیں اوراب تلنگانہ کی پڑوسی ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہیں اگر وہاں پر بھی سکیولر طاقتیں متحد نہیںہوئیں تو کانگریس کو شکست ہوگی اور اس کے بعد بی جے پی کا اگلا نشانہ ریاست تلنگانہ ہوگا جہاں پر آنے والے دنوں میں بی جے پی صدر امیت شاہ کے دورے متوقع ہیں۔جنا ب زاہد علی خان نے اس دوران حکومت تلنگانہ کے نائب وزیراعلی محمد محمود علی کو مشورہ دیا کہ وہ اُردو کے متعلق حکومت کے اقدامات میںشدت پیدا کرنے کے لئے جلد ازجلد اُردو اکیڈیمی کا قیام عمل میںلانے کا چیف منسٹر کو مشورہ دیں ۔ انہوں نے کہاکہ اُردو اکیڈیمی کے قیام سے اُردواں طبقے کی کفالت اور نگرانی ممکن ہوجائے گی۔ جناب زاہدعلی خان نے اس بات کا بھی مشورہ دیا کہ چھوٹے اور متوسط اُردو اخبارات ‘ رونامہ ‘ پندرروزہ اور ماہناموں کی دیکھ بھال او ران کی مالی اعانت کیلئے حکومت تلنگانہ نیوز پرنٹ کنٹرول کے طرز پر ایک بورڈ کا قیام عمل میںلائے تاکہ کسمپرسی کی حالت میںچلائے جارہے مذکورہ اُردو اخبارات کو طاقت مل سکے۔

 

جناب زاہدعلی خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن کے طرز پر عثمانیہ یونیورسٹی اولڈ بوائزاسوسی ایشن کے قیام کا بھی مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا بھر میںعثمانین کی موجودگی اس بات کا اظہار ہے کہ ملک کی خدمت میںعثمانین نے بھی کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے۔ جناب سید وقار الدین نے تہنیتی تقریب کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین کا مسئلہ عالم اسلام کے لئے کافی اہمیت کاحامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بحیثیت صدر انڈوعرب لیگ میں نے اٹھارہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی ہے اور حسب موقع عرب ممالک کے حکمرانوں سے نہ صرف فلسطین بلکہ ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل پر بھی نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالم عرب میں حیدرآباد کا نام بہت اونچا ہے ۔ عرب دنیا حیدرآباد سے تعاون کو ہمیشہ تیار ہے ۔ 22ممالک کے سفیروں نے عرب لیگ کے باوقار ایوارڈ کی پیشکش کے لئے میرے نام کو بلامقابلہ منظوری دی ۔ انہوں نے کہاکہ انڈوعرب لیگ کلچرل سنٹر کی بنجارہ ہلز پر تعمیر جاری ہے اس کام میںحیدرآباد ی عوام کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیسوں کی انڈوعرب لیگ کو ضرورت نہیں ہے مگر کلچرل سنٹر میں حیدرآبادی عوام کی آمد ہی ہمارے لئے حوصلہ افزائی ہوگی۔ جناب سید وقار الدین نے کہاکہ یہاں پر ایک عالیشان مسجد بھی تعمیرکی گئی ہے جس میں بیک وقت دوہزار لوگ نماز ادا کرسکیں گے۔انہوں نے کہاکہ انڈوعرب لیگ کے کاروان کو آگے بڑھانے میںاُردو صحافت بالخصوص جناب زاہد علی خان اورادارہ ’ سیاست‘ کا گرانقد ر تعاون ہمیشہ رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی مسئلہ پر ادارہ سیاست نے ہمارے ساتھ بڑھ چڑھ کا تعاون کیا ہے او راب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ حیدرآباد کوعرب دنیا سے جوڑکر ہندوستان میں اس شہر کو مرکز بنانے کی ہماری کوششیں ہیں جو حیدرآباد کی عوام کے تعاون سے ہی کامیاب ہوگی۔جناب محمد محمودعلی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ میرے لئے بڑے فخر کی بات ہے کہ میں حیدرآباد کی صحافت سے جڑے دو مایہ ناز شخصیتوں کے بیچ میں ہوں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ گنگاجمنی تہذیب کے علمبردار اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی مسلسل کوششیں کرنے والی یہ شخصیتیں ہمارے اثاثہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ جناب سید وقار الدین کا عرب لیگ کا ایوارڈ سے نوازے جانا گویا پورے تلنگانہ کو اعزاز سے نوازنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ذرائع ابلاغ پر مسلمانوں کا غلبہ کم ہے اس لئے اسلام کے خلاف پھیلائی جانے والی بدگمانیوں کا منھ توڑ جواب دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہو ںنے کہاکہ کچھ حد تک ریاست تلنگانہ کے ذرائع ابلاغ پر مسلمانوں کا اثر باقی ہے مگر ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں بین الاقوامی سطح پر اگر جائزہ لیاجائے تو قومی اوربین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر مسلمانوں کے اثر میںنمایاں کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ جناب محمد محمود علی نے قومی سطح پر بڑھتی فرقہ پرستی کے حوالے سے کہاکہ تلنگانہ میں اب بھی آپسی بھائی چارہ اور آپسی ہم آہنگی کاسلسلہ برقرار ہے اور یہ کام سکیولر ذہن کے حامل چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلاحی کاموں کو بڑے پیمانے پر انجام دینے کاکام کیاجارہا ہے جس سے ریاست کے تمام طبقات میں خوشحالی بھی آرہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء پر 12 فیصد مسلم تحفظات کا مسئلہ تعطل کاشکار ہورہا ہے مگر میں یقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ حکومت تلنگانہ مسلمانوںکو بارہ فیصد تحفظات فراہم کرنے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنائے گی۔ جناب محمد محمودعلی نے کہاکہ فلسطینیوں کے کاز کے لئے جناب سید وقار الدین کے خدما ت کو کبھی فراموش نہیںکیاجاسکتا ہے اور ان کو عرب لیگ کی جانب سے ملنے والا ایوارڈ حکومت تلنگانہ کے لئے بھی ایک اعزاز سے کم نہیںہے۔