تاہم پچھلے بیس سالوں سے یہ لوگ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے کے مطابق اراضی کی اجرائی کا مطالبے کے ساتھ ایک سے دوسری سرکاری دفتر کے چکر کاٹ کررہے ہیں اور ان تک انہیں حقیقی معاوضہ بھی نہیں ملا ہے۔
حیدرآباد۔ایک چونکا دینے والے واقعہ میں حیدرآباد کلکٹر دفتر کے اندر جاریہ پراجا وانی پروگرام کے دوران کیڑے کش دوا پی کر 54کسانوں نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔مذکورہ اس وقت کے آندھرا پردیش حکومت نے1999میں 54کسانوں سے 52ایکڑ خانگی اراضی اپنے قبضے میں لی تھی تاکہ گولکنڈہ قلعہ سے متصل نیا قلعہ کے پاس میں ایک گولف کورس قائم کیاجاسکے۔
تاہم پچھلے بیس سالوں سے یہ لوگ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے کے مطابق اراضی کی اجرائی کا مطالبے کے ساتھ ایک سے دوسری سرکاری دفتر کے چکر کاٹ کررہے ہیں اور ان تک انہیں حقیقی معاوضہ بھی نہیں ملا ہے۔
ریونیو انتظامیہ کی جانب سے متبادل اراضی کی ضلع رنگا ریڈی کے معین آباد منڈل کے کاناکا مامیڈی گاؤں میں نشاندہی کے باوجود گولف کورسس کے لئے اپنی زمین دینے والے کسانوں کو معاوضہ کے طور پر اب تک اراضی نہیں دی گئی ہے۔
پرجا وانی پروگرام کے دوران مذکورہ کسانوں نے بات کرتے ہوئے چیف کمشنر برائے لینڈ ایڈمنسٹریشن ( سی سی ایل اے) کو ان کے پریشانی دور کرنے کے لئے کسی بھی قسم کا اقدام نہ اٹھانے کا مورد الزام ٹہرایا‘ بعدازاں ضلع کلکٹر ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کرتے ہوئے اندرون دوماہ کاروائی کا بھروسہ دلایا۔
محمد الیاس کسانوں میں سے ایک جس کی اراضی گولف کورس کے لئے حاصل کی گئی ہے کہ مبینہ طور پر کہاکہ’’معین آباد میں ہماری لئے مختص کی گئی متبادل اراضی کی اجرائی کے لئے سی سی ایل اے کے عہدیدار ہم سے رشوت مانگ رہے ہیں۔
و ہ اپنی اس مانگ کو حق بجانب قراردینے کے لئے یہ دعوی کررہے ہیں کہ ہمیں معاوضہ کے طورپر ’’اہمیت کی حامل اراضی‘‘دے رہے ہیں‘‘۔
انہو ں نے مزید بتایا کہ ’’ پچھلے کئی سالوں سے ہم ضلع کلکٹر اور لینڈ انتظامیہ اتھاریٹی کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ تاہم ہمیں اب تک کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔ ہم سے ہماری زمین چھین لی گئی جو ہماری جینے کا ذریعہ تھا۔
ہم نے فیصلہ کرلیاتھا کہ ہم انتہائی اقدام اٹھالیں گے تاکہ ہماری اردگرد رونماہونے والے واقعات کی وجہہ سے درپیش ذہنی اور جسمانی الجھن سے ہمیں چھٹکارہ مل سکے‘‘۔
حیدرآباد ضلع کلکٹر دفتر کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہم سے کہاکہ ’’ متبادل اراضی کی نشاندہی رنگا ریڈی ضلع میں کرلی گئی ہے مگر اس کی تاخیر کی وجہہ چیف کمشنر آف لینڈ ایڈمنسٹریشن ( سی سی ایل اے) کا دفتر ہے۔ہم اس معاملے کو سی سی ایل اے کی جانکاری میں لائیں گے‘‘