برسوں بعد بعد موسیٰ ندی پر بہار ، سڑکیں جھیل میں تبدیل ، ٹریفک درہم برہم ، برقی سربراہی مسدود ، کئی علاقوں میں تاریکی ، مزید بارش کی وارننگ ، چوکسی کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کی ہدایت
حیدرآباد۔2اکٹوبر ۔(مبشرالدین خرم ۔ ایس ایم بلال) طغیانی 1908 کی جھلک دیکھنے والے شائد ہی اسے یاد رکھ پائے ہوں لیکن آج شہر حیدرآباد میں ہونے والی 3گھنٹے کی موسلادھار بارش میں شہریان حیدرآباد کو طغیانی کی جھلک نظر آگئی۔ شہر کے مختلف حصوں میں ہونے والی بارش کے سبب شہر جھیل میں تبدیل ہوگیا تھا اور موسی ندی جو نالہ کی شکل اختیار کی ہوئی تھی اس میں بھی بہاؤ دیکھا گیا اور کافی تیز بہاؤ کے سبب ندی کے دونوں جانب موجود درخت بھی ڈوب گئے تھے۔ شہر میں بادل کے پھٹ پڑنے کے سبب پیدا شدہ صورتحال کے سبب حکومت نے شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف کے علاقوں سدی پیٹ ‘ سنگاریڈی‘ میڑچل‘ وقارآباد رنگاریڈی کے علاوہ تانڈور اور دیگر علاقو ںمیں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور آئندہ 48گھنٹوں کے دوران بھی موسلادھار بارش کی پیش قیاسی کے سبب تمام محکمہ جات کو چوکسی اختیار کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ اچانک اور غیرمتوقع طوفانی بارش کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 5 بجے شام سارے شہر میں تاریکی پھیل چکی تھی اور غروب سے قبل ہی رات کا منظر دیکھا گیا۔ وقفہ وقفہ سے بجلی کی گرج کی خوفناک آوازیں عوام کے خوف میں مزید اضافہ کررہی تھیں ۔ اس صورتحال سے جیسے طغیانی کا گمان ہورہا تھا ۔ حیدرآباد میں 10سال کے دوران اس طرح کی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اور بارش کے دوران شدید گھن گرج اور چمک کے ساتھ بجلی کی گڑگڑاہٹ کے سبب خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور کئی گھنٹوں تک ایمرجنسی عملہ پانی کی نکاسی کے لئے سڑک پر نہیں پہنچ پایا۔شہرحیدرآباد میں بارش کے دوران 3اموات واقع ہوئی ہیں جس میں ایک موت برقی شاک لگنے سے ہوئی جبکہ دو افراد بشمول 6 ماہ کا معصوم دیوار گرنے کے سبب فوت ہوئے۔ محبوب چوک میں افسر نامی نوجوان برقی شاک لگنے کے سبب فوت ہوا جسے محکمہ برقی کی جانب سے 4لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کی حوالگی کا اعلان کیا گیا ہے۔ موسلا دھار بارش کے دوران چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کمشنر بلدیہ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی کے علاوہ مسٹر ایم مہندر ریڈی کمشنر پولیس سے رابطہ قائم کرتے ہوئے شہر کی صورتحال سے واقفیت حاصل کی اور کہا کہ تمام علاقو ںمیں چوکسی اختیار کی جائے اور تمام پولیس عہدیداروں کو چوکس کرتے ہوئے انہیں پانی کی نکاسی اور عوام کی مدد کیلئے سڑکوں پر نکالنے کی ہدایت جاری کی ۔راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے روانہ ہونے والی پروازوں کے علاوہ موسم کی خرابی کے سبب حیدرآباد پہنچنے والی پروازوں میں بھی تاخیر ہوئی لیکن رات دیر گئے تک بھی کسی پرواز کے منسوخ کئے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ اسی طرح مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے تمام ایمرجنسی عملہ کی رخصتیں منسوخ کرتے ہوئے انہیں فوری رجوع بکار ہوجانے کی ہدایت دی۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے عہدیداروں کے ہمراہ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے شہر میں پانی کی نکاسی کے عمل کا جائزہ لیا۔ دونوں شہروں میں مجموعی اعتبار سے 13سنٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سب سے زیادہ بارش میر عالم کے علاقہ میں ریکارڈ کی گئی جہاں سہ پہر بارش کے ساتھ ہی بارش کا پانی جمع ہونے لگا تھا اور اطراف و اکناف کے نشیبی علاقہ جات زیر آب آگئے۔ شام کے وقت جب سے بارش شروع ہوئی اس وقت سے ہی موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہنے کے سبب شہر کے کئی علاقو ں میں موجود سیلرس میں پانی جمع ہوگیا اور ملک پیٹ ‘ رانی گنج‘ گلزار حوض ‘ مونڈا مارکٹ‘ یاقوت پورہ ‘ تالاب کٹہ‘ ناچارم کے علاوہ کئی علاقوں سے دکانوں اور مکانات میں پانی داخل ہونے کی شکایات موصول ہوئیں۔ محکمہ پولیس ساؤتھ زون کے اعلی عہدیداروں کے مطابق شہر ساؤتھ زون میں ہاشم آباد‘ اپو گوڑہ‘ بہادر پورہ کے کئی علاقہ جات شدید بارش کے سبب متاثر ہوئے ہیں۔
…سلسلہ صفحہ آخر پر …
زونل کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اپوگوڑہ میں بارش کے سبب شدید متاثر ہونے والے خاندانوں کو کرشنا وینی اسکول‘ کے علاوہ دیگر مقامات پر منتقل کیا۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے بتایا کہ بلدی حدود میں شدید بارش کے سبب صورتحال ابتر ہوچکی ہے اور پانی کی نامناسب نکاسی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی عملہ کو پانی کی نکاسی کیلئے متحرک کردیا گیا ہے۔ ملکا جگری ‘ عنبرپیٹ ‘ اپل‘ ناچارم‘ بہادر پورہ کے متاثرہ علاقوں کے علاوہ مائیتری وانم امیرپیٹ اور بالا نگر کے علاقوں میں ایمرجنسی خدمات کو تیز کردیا گیا ہے۔ سدی عنبر بازار نزد بیگم بازار پولیس اسٹیشن کے قریب بارش کے سبب نالہ ابل پڑنے کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت مفلوج ہو گئی اور کئی گھنٹوں تک شہر کی اس مصروف ترین سڑک پر ٹریفک کو بحال نہیں کیا جاسکا ۔ شہر کی کئی اہم سڑکوں پر موٹر کاروں اور موٹر سیکلوں کے ناکارہ ہوجانے کے سبب لوگوں کو گاڑیوں کو دھکا مارتے دیکھا گیا۔ سدی عنبر بازار اور بیگم بازار کی سڑک پر بارش کے پانی کے سبب دو بسیں فیل ہو گئی ۔ خیریت آباد‘ نامپلی ‘ لکڑی کاپل‘ مانصاحب ٹینک‘ کالا پتھر‘ تاڑبن‘ شاہین نگر کے علاوہ پرانے شہر کے کئی علاقوں میںپانی جمع ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ کشن باغ اور بہادر پورہ کے درمیان کے نالہ کے ابل پڑنے کے سبب ہزاروں لوگ پھنس گئے تھے جبکہ اس نالہ کی توسیع حالیہ عرصہ میں کی گئی ہے۔ شہر میں کئی مقامات پر برقی سربراہی منقطع کردیئے جانے کے سبب تاریکی چھائی رہی رات دیر گئے تک بھی برقی بحال نہیں کی جا سکی۔ مسلسل موسلا دھار بارش کے سبب دونوں شہر وں کے کئی علاقوں میں لوگ کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے اور انہیں اپنے مکانات تک پہنچنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بندلہ گوڑہ ‘ ٹولی چوکی‘ مہدی پٹنم‘ مرادنگر‘ کاروان‘ آصف نگر ‘ صابر نگر‘ گولکنڈہ اور دیگر علاقو ںمیں بھی بار شکا پانی مکانا ت میں داخل ہونجانے کی شکایات موصول ہوئیں ۔ مئیر جی ایچ ایم سی مسٹر بی رام موہن نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے مکانات سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں۔