حیدرآباد۔تالابوں جھیلوں کے بعد اب شہر کے مختلف حصوں کے بعد اب لینڈگرابرس نے سرکاری اسپتالوں کی اراضیا ت پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے۔ قبضوں میں نہ صرف عارضی ڈھانچہ تیار کیاگیا ہے بلکہ دو سے چار منزلہ عمارت سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ویجلنس اور ڈی ایم( جی ایچ ایم سی) کی جانب سے تالابوں او رجھیلوں کے اطراف اکناف سخت چوکسی اختیا ر کئے جانے کے بعد اب لینڈگرابرس کے نشانے پر سرکاری اسپتال آگئے ہیں۔
فی الحال عثمانیہ جنرل اسپتال ( او جی ایچ) کے احاطے میں تین غیر قانونی عمارتیں سامنے ائی ہیں وہیں انسٹیٹوڈ آف مینٹل ہلت ایرہ گڈہ میں لوگ اسپتال کی زمین پر غیر قانونی طریقے سے مستقل عمارتوں کی تعمیر کے ذریعہ سے رہ رہے ہیں۔
اوجی ایچ میں دو چار منزلہ عمارتیں نرسنگ کالج اور بوائز ہاسٹل کے قریب تعمیر کی گئی ہیں اور ایک غیر قانونی عمارت دھوبی گھاٹ کے قریب اسپتا ل کی عارضی پرتعمیر کی گئی ہے۔ او جی ایچ سپریڈنٹ ڈاکٹر بی ناگیندر نے کہاکہ’’ ہم نے جی ایچ ایم سی کے ٹاؤن پلاننگ محکمہ سے پہلے ہی ایک شکایت کی ہے۔ میرے جائزہ لینے سے قبل یہ تعمیرات کئے گئے ہیں ۔
اسپتال کے اندر تمام غیر قانونی عمارتوں کی جانچ اور سخت کاروائی کی جائے گی۔
میں نے کمپاونڈ وال پر قبضے کے متعلق شکایت کی تھی جس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے انتظامیہ کاروائی کررہا ہے‘‘۔
لینڈ گرابرس سے تعمیرات کے متعلق پوچھنے پر عوام کو یہ کہتے ہوئے گمراہ کررہے ہیںیہاں پر مذہبی عمارت تعمیر کی جارہی ہے۔
بوائزہاسٹل کے ایک اسٹوڈنٹ نے کہاکہ’’ کام کرنے والے بتایا کہ یہاں پر ایک مذہبی عمارت بنائی جارہی ہے‘لہذا ہم نے تشدد کے خوف سے مخالفت نہیں کی۔
قبضہ کرنے والے ایک کے بعد دوسرا فلور تعمیر کرتے رہے اور انتظامیہ انہیں روکنے میں ناکام رہا‘‘۔ ایرگڈہ اسپتال میں نے قابضین نے عارضی اور اس کے ساتھ مستقل عمارتوں کی تعمیری کی ۔ اس کے علاوہ اسپتال عملے کے کوارٹرس کا بھی بیجا استعمال کیاجارہا ہے۔
اسپتال کے ایک ملازم نے کہاکہ ’’ ریٹائرڈ ملازمین سبکدوشی کے بعد بھی ان گھروں میں رہ رہے ہیں ۔ کچھ گھروں میں تو ریٹائرڈ ملازمین کے رشتے داربھی ٹھکانہ کئے ہوئے ہیں‘‘۔