نئی دہلی : ملک میں متنازع رافل سودے پر چھڑی جنگ کے درمیان ایک نیا موڑ آگیا ہے ۔ انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کو کنٹراکٹ دلانے اور مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کا سامنا کررہی مودی سرکار کے تمام دلائل اور صفائی کے خلاف فرانس کے سابق صدر نے کہا کہ حکومت ہند نے ہی ریلائنس کے نام کی تجویز پیش کی تھی اور ان کے پاس کو ئی اور متبادل راستہ نہیں تھا ۔
فرانس کے آن لائن شائع ہونے والے اخبار ’’میڈیا پارٹ ‘‘ کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے سابق صدر فرانس نے بتایا کہ انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کودسالٹ نے منتخب نہیں کیا تھا ۔ اس میں ہماری مرضی شامل نہیں تھی ۔ فرانس کے سابق صدر کا یہ بیان اس سودہ کے تعلق سے بہت اہم مانا جارہا ہے ۔ کیونکہ یہی الزام کانگریس بھی بی جے پی پر لگا رہی تھی لیکن بی جے پی ابھی اس الزام کو قبول نہیں کیا ۔
حالانکہ فرانس کے سابق صدر کے اس بیان سے حکومت ہند کا کوئی رد عمل ابھی تک نہیں آیا ۔وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اولاند کے بیان کی جانچ کی جارہی ہے او رساتھ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کاروباری لین دین میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔
اسی دوران کانگریس نے اس فرانس کے سابق صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا ۔ اور کہا کہ رافیل معاملہ میں حکومت کے جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا ۔ کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سرجے والا نے کہا کہ حکومت کے سفید جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا ہے ۔ اور سچائی سامنے آگئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر فرانس نے انکشاف کیا کہ سرکاری کمپنی ایچ اے ایل سے 30000ہزار کروڑ کارافیل کا ٹھیکہ چھین کر مودی حکومت نے اپنے چہیتے صنعت کار دوست کو دلوایا ۔