گورکھپور:ایک بڑی کاروائی میں ضلع مجسٹریٹ راجیو راوتیلا نے گورکھپور سانحہ پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں پشپا سیلس‘ پرنسپل آر کے شرما ‘ انستھسیا ڈپارٹمنٹ کے نگران کار ڈاکٹر ستیش کمار کو بچوں کی موت کا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔ڈاکٹر کفیل احمد خان جو ماہر اطفال ہیں اورجس کو اسپتال سے برطرف کردیاگیا ہے کہ روتیلا کی رپورٹ میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔
Gorakhpur DM R Rautela's report in child deaths tragedy matter blames firm Pushpa Sales, Principal R.K. Mishra, Anesthesia Dept's Dr. Satish
— ANI UP (@ANINewsUP) August 16, 2017
ڈاکٹر کفیل نے وقت رہتے حرکت میںآکر نرسنگ ہوم سے آکسیجن سیلنڈرس حاصل کرتے ہوئے بے شمار بچوں کی جان بھی بچائی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے’’ ڈاکٹر کفیل خان ( جن پر بچوں کے وارڈ میں 100بیڈ کی نگرانی کی ذمہ داری ہے) نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر ستیش کمار کو وارڈ کا اے سی خراب ہونے کے متعلق تحریر میں لکھ کردیاتھا‘ جس کو وقت رہتے درست نہیں کیاگیا۔بناء کسی تحریری منظوری کے ڈاکٹر ستیش ایچ او ڈی انستھسیا 11اگست کے روز بی آر ڈی کالج سے غیر حاضرتھے‘‘۔
بی آر ڈی کالج میں آکسیجن کی سپلائی کے تحقیقات جس میں اگست 10کو 23بچے ہلاک ہوگئے تھے مبینہ طور پر اس واقعہ میں مالی تغلب کارائیوں اور رقمی دھاندلیوں کے شواہد سامنے آئے ہیں۔پانچ رکنی پیانل نے کہاکہ ڈاکٹر ستیش کمار ’’ اصل ذمہ دار ہیں جنھوں نے اپنی ذمہ داریوں کوتاہی برتی ہے‘‘۔ رپورٹ میں چیف فارمسیسٹ گجانن جیسوال اور ڈاکٹر راجیو مشرا کا بھی نام شامل ہے۔ایک او رفاش کوتاہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کمیٹی نے کہاکہ آکسیجن سلینڈرس کی لاگ بک کی دیکھ بھال ڈاکٹر ستیش اور چیف فارمسیسٹ گجانن جیسواء کاکام تھا۔
BRD child deaths tragedy: Gorakhpur district magistrate Rajeev Rautela also held Oxygen Purchasing Committee President responsible in matter
— ANI UP (@ANINewsUP) August 16, 2017
تاہم ان لوگوں نے اپنے کام باخوبی انجام نہیں دیا اوربک کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ پیش آیا۔ جس پر ناتو ان لوگوں اور نہ پرنسپل نے کوئی کڑی کاروائی کی ہے‘‘۔ رپورٹس کے مطابق پرنسپل ڈاکٹر مشرا سانحہ کے روز ہیڈکوارٹر کے باہر تھے اور ڈاکٹر ستیش بناء اجازت کے اگست11کو ممبئی کے لئے روانہ ہوگئے ۔رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’ اگر دونوں عہدیدار قبل از وقت مسلئے کو میڈیکل کالج کے باہر جانے سے پہلے حل کرلیتے تو اس قسم کے حالات پیدا نہیں ہوتے۔دونوں افیسروں کو آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی اس حالات سے واقف کروانا چاہئے تھا‘‘۔’
’ آکسیجن اسٹاک بک کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کو رقم کی عدم ادائی کے بلز تاریخوں کی مناسبت سے عدم ترتیب مالی تغلب کارائیوں کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے اور اس کے لئے بڑے پیمانے پرمیڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے موثر جانچ اور حساب کتاب کی تحقیقات بھی ضروری ہے‘‘۔
Gorakhpur child deaths tragedy: PIL filed in Allahabad HC seeking judicial inquiry in the matter & restraining doctors from private practice
— ANI UP (@ANINewsUP) August 16, 2017
آلہ آبا دہائی کورٹ میں ایک پی ائی ایل بھی گورکھپور سانحہ کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں واقعہ کی عدالتی تحقیقات کے علاوہ اسپتال کے ڈاکٹر س کو خانگی پریکٹس سے باز رکھنے کی ہدایت کا بھی مطالبہ کیاگیا ہے۔
گورکھپور ضلع مجسٹریٹ راجیو روتیلا کی رپورٹ میں اس سارے سانحہ کا ذمہ دار پشپا سلیس ‘ پرنسپل آر کے مشرا‘ انستسھیا ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ستیش کو ذمہ داری ٹھرایا گیا ہے۔