گرفتار عثمانیہ یونیورسٹی طلبا سے جیل پہونچ کر اتم کمار ریڈی و دیگر قائدین کی ملاقات
حیدرآباد 5 ڈسمبر (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے چنچل گوڑہ جیل پہونچ کر عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباسے ملاقات کی۔ طالب علم مرلی مدیراج کے خودکشی کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ گرفتار طلباء کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کے بجائے راست جیل منتقل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ پولیس کے اس اقدام کے خلاف ہائیکورٹ و سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان کیا۔ اتم کمار ریڈی نے آج کانگریس ارکان اسمبلی ٹی جیون ریڈی، ڈاکٹر جے گیتا ریڈی، رام موہن ریڈی، ایم ایل سیز اے للیتا، سنتوش کمارکے ساتھ جیل پہونچ کر طلبا سے ملاقات کی ۔ صدر تلنگانہ یوتھ کانگریس انیل کمار یادو، سابق سکریٹری تلنگانہ کانگریس سید یوسف ہاشمی، سابق کارپوریٹر محمد غوث، ترجمان مجلس بچاؤ تحریک امجد اللہ خان خالد بھی موجود تھے۔ جیل میں قید طلبا قائدین پرتاپ ریڈی، اے دیاکر، ایم رائے، ای درگم بھاسکر کے بشمول 22 طلباء سے ملاقات کی۔ میڈیا سے خطاب میں صدر پردیش کانگریس نے کہاکہ پولیس نے تقریباً 40 طلباء کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے۔ خودکشی کرنے والے طالب علم مرلی مدیراج کی تائید میں احتجاج کرنے والے طلباکے خلاف اقدام قتل کے جھوٹے مقدمات درج کئے گئے جس کے خلاف کانگریس پارٹی ہائیکورٹ و سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی۔ چیف منسٹر کے سی آر وعدے کے مطابق ملازمتیں فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں جس پر بی سی طبقہ کے مرلی مدیراج نے خودکشی کی ہے۔ عوامی نمائندہ ہونے کے باوجود کے سی آر اپنے آپ کو شاہی حکمران تصور کررہے ہیں اور ڈکٹیٹرشپ پر اُتر آئے ہیں۔ وہ بھول رہے ہیں کہ اقتدار مستقل نہیں ہے۔ کانگریس نے ہمیشہ عوامی مسائل پر توجہ دی ہے اور عوامی جماعت ہے۔ مرلی کی خودکشی سے اندازہ ہوتا ہے کہ طلبہ میں کتنی مایوسی ہے۔ افسوس ہے کہ چیف منسٹر نے مرلی کی موت پر تعزیت کرنا بھی گوارا نہیں کیا بلکہ انھوں نے پولیس کو عثمانیہ یونیورسٹی میں جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کا اختیار دے دیا۔ پولیس نے احتجاجی طلبہ کے خلاف بے رحمانہ لاٹھی چارج کیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں امتحانات کی پرواہ کئے بغیر 30 طالب علموں کو جیل منتقل کردیا۔ اتم کمار ریڈی نے مرلی کی خودکشی کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہاکہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل سے بے روزگار طلبہ کو ملازمت تو نہیں ملی مگر کے سی آر خاندان کو روزگار مل گیا۔ عوامی مسائل، ناانصافیوں، حق تلفی پر آواز اُٹھانے والی جماعتوں، رضاکارانہ تنظیموں کے خلاف حکومت انتقامی کارروائی کررہی ہے۔ پرامن احتجاج کو کچل دینے کی کوشش کررہی ہے۔ تلنگانہ تحریک میں عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے اہم رول ادا کیا۔ طلباء کی قربانیوں سے متاثر ہوکر صدر کانگریس سونیا گاندھی نے علیحدہ تلنگانہ تشکیل دیا ۔ اقتدار پر فائز ہونے والی ٹی آر ایس حکومت طلبہ کو انعام دینے کے بجائے انھیں سزا دے رہی ہے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرکے ان کے کیرئیر کو تباہ کررہی ہے جس کی کانگریس پارٹی مذمت کرتی ہے۔