جمعےۃالعلماء ہند ملک کی ایسی واحد تنظیم ہے جو آزادی سے پہلے بھی ایک اہم مقام رکھتی تھی اور آزادی کے بعد بھی اپنا بھر پور رول ادا کررہی ہے۔
اس کا یہ رول ملک کی سیاسی ،سماجی ،تہذیبی ،علمی و مذہبی سرگرمیوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ملت میں اتحاد کا مسئلہ ہو یا پھر ملک میں امن و یکجہتی کے فروغ کا جمعےۃ علماء ہند ہر ہرموقع پر اپنا فرض احسن طریقہ سے انجام دیتی نظر آتی ہے
۔تنظیم کے موجودہ صدر مولانا سید ارشد مدنی کی سرپرستی اورقیادت میں یہ تنظیم اپنا سفر کامیابی کے ساتھ طے کر رہا ہے ۔مولانا مدنی ملک کے وقار امن و یکجہتی کے لئے ہمہ وقت تیار او رمصروف رہتے ہیں ۔
مولانا مدنی گذشتہ دنوں ویانہ میں عالمی بین المذاہب کانفرنس میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے مذہب کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی کھلے الفاظ میں مذمت کی ۔اور مذہبی تشدد کو انسانیت کے لئے ایک خطرہ قرار دیا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دیا جاسکتا ۔فرقہ پرستی کا جواب فرقہ پرستی سے نہیں دیا جاسکتا۔
بلکہ امن و محبت سے دیا جا نا چاہئے۔انہوں نے ملک کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ بلاشبہ ملک کے حالات انتہائی خراب ہیں بلکہ میں یہ کہوں گا کہ اس طرح کے تو ملک کی تقسیم کے وقت بھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔
اس وقت خون ریزیاں تو ہوئی مگر ہمارا معاشرہ فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم نہیں ہواتھا۔جمہوریت میں آمرانہ رویہ کی آمزش آگے چل کر کس قدرتباہ کن ہوسکتی ہے اس بارے میں سوچ کر ہی وحشت ہوتی ہے۔آئین کی ہدایات کونظر انداز کر کے ملک کی سالمیت اور اتحاد پر چوٹ پہنچائی جارہی ہے ۔
شہروں سے لے کر گاؤوں تک سماجی اتحاد کو توڑنے کی در پردہ سازشیں ہورہی ہیں۔ہر مسئلہ کو عینک سے دیکھا جارہا ہے۔