اللہ اور اس کے رسولؐ کی خوشنودی پیش نظر، عدالت میں بیان قلمبند، دو ارکان اسمبلی کو راحت مل جائے گی
حیدرآباد۔ 23 ڈسمبر (سیاست نیوز) اسلام نے عفو و درگزر کی تعلیم دی ہے۔ سرکار مدینہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے امتی کو افضل اور اپنا پسندیدہ قرار دیا ہے جو بدلہ لینے کی طاقت کے باوجود مقابل کو معاف کردے۔ شریعت کی تعلیمات اور حضور اکرمؐ کے اسوۂ حسنہ کو شعار بناتے ہوئے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان نے ان پر حملے کے ذمہ داروں کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اخلاص اور خالص للہیت اور اللہ اور اس کے رسولؐ کی خوشنودی کے جذبے کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا۔ جناب زاہد علی خان نے 2009ء میں پرانے شہر میں ان پر حملہ کرنے والے عوامی نمائندوں اور ان کے حواریوں کو معاف کرتے ہوئے عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرایا۔ واضح رہے کہ 23 جنوری 2009ء کو جناب زاہد علی خان پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ پرانے شہر کے شاہ علی بنڈہ علاقہ میں شادی ایک تقریب میں شریک تھے۔ ایک رکن اسمبلی کی قیادت اور دوسرے رکن اسمبلی کی نگرانی میں حواریوں نے اچانک ان پر حملہ کردیا۔ ان کے ساتھ موجود روزنامہ سیاست کے اسٹاف ممبرس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس حسینی علم نے مقدمہ درج کرتے ہوئے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے اجلاس پر چارج شیٹ داخل کی۔ اس مقدمہ کی سماعت کا حال ہی میں آغاز ہوا اور درخواست گزار کے علاوہ گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جانے لگے۔ پولیس کی چارج شیٹ اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر حملے میں ملوث افراد عدالت کی جانب سے بآسانی قصوروار قرار دیئے جاتے لیکن حملہ آوروں کو سزاء کی گنجائش کے باوجود جناب زاہد علی خان نے سنت نبویؐ کو اختیار کیا اور تمام ملزمین کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے اجلاس پر اپنا بیان بھی قلمبند کرایا۔جناب زاہد علی خان نے معزز جج کو بتایا کہ اگرچہ 23 جنوری کو شادی کی تقریب میں ان پر حملہ ہوا ہے لیکن وہ تمام کو معاف کرتے ہیں۔ انہیں مقدمہ کو جاری رکھنے اور ملزمین کو سزاء دلانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ جناب زاہد علی خان کے اس بیان نے تمام ملزمین کی برأت کا پروانہ جاری کردیا ہے۔ تاہم عدالت کی جانب سے باقاعدہ احکامات کی اجرائی باقی ہے۔ ایڈیٹر سیاست نے عفو و درگزر کا یہ اقدام اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں کیا ہے جس میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ حقیقی طاقتور شخص وہ ہے جو بدلہ لینے کی طاقت رکھنے کے باوجود مقابل کو معاف کردے۔ ایسے افراد کو حضور اکرمؐ نے اپنے پسندیدہ لوگوں میں شامل کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ رحمتہ للعالمینؐ کے امتی کی حیثیت سے کون نہیں چاہے گا کہ ان کا شمار حضورؐ کے پسندیدہ افراد میں ہو۔ دنیا میں سیاسی یا عددی طاقت کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا آسان ہے لیکن بدلہ لینے کی طاقت اور ملزمین کو سزاء کی گنجائش کے باوجود معاف کرنا حقیقی معنی میں سنت نبویؐ کی پیروی کرنا ہے۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ حملہ کے ذمہ داروں نے نادانی میں یا پھر جان بوجھ کر کسی کے اشارے کے تحت یہ حرکت کی ہو لیکن وہ اسلامی اور ملی جذبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے معاف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ عالم اسلام میں اسلام اور مسلم دشمن طاقتیں اپنی سازشوں کے ذریعہ امت مسلمہ کو محکوم بنانا چاہتی ہیں۔ وہ اپنی ذات کے لیے کسی دوسرے مسلمان کو عدالت میں ملزم ثابت کرنے اور سزاء دلانا گوارا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ خالص رضائے الٰہی کے جذبے سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وہ حملہ کے ذمہ داروں کے حق میں دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی انہیں نیک ہدایت دے اور ملت میں اختلافات کو فروغ دینے کے بجائے انہیں حقیقی معنوں میں مسلمانوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار کرے۔ روزنامہ سیاست گزشتہ تقریباً 70 برسوں سے مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی میں رہنمائی کررہا ہے۔ سیاست کے لیے ہمیشہ مسلمانوں کی ترقی اور ان کی بھلائی اولین ترجیح رہی ہے۔ اس کے لیے جو کوئی بھی خالص جذبے کے تحت کام کرے گا، سیاست اس سے تعاون کے لیے تیار ہے۔ حالیہ برسوں میں جب حیدرآباد کی سیاست نے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ امت مسلمہ کی نگاہیں سیاست کی طرف اٹھیں اور سیاست نے پوری دیانت داری کے ساتھ نہ صرف مسلمانوں بلکہ قائدین کی رہنمائی کی جس کے عوض میں سیاست نے کسی مفاد کی توقع نہیں کی۔