حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیل کی بمباری ، فلسطینیوں کے جوابی حملے

یورپی یونین کی راکٹ حملے روکنے کی اپیل

دبئی۔5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی فوج نے محاصرہ زدہ غزہ پٹی پر اتوار کو علی الصباح جنگی کشتیوں کی مدد سے حماس کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروںنے اسرائیلی بمباری کے جواب میں یہودی آبادکار کالونیوں کی طرف کئی میزائل اور راکٹ داغے ہیں۔ ’’العربیہ‘‘ اور ’’الحدث‘‘ نیوز چینلز کے مطابق اتوار کو علی الصباح یہودی آبادکار کالونیوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے داغے گئے راکٹ گرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ادھر ہفتے کی شام اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ میں بیت لاھیا کے مقام پر بمباری میں ایک اور فلسطینی شہید ہو گیا جس کے بعد جمعہ کے روز سے جاری کشیدگی اور حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ ہفتے کواسرائیلی فوج کی گولہ باری سے 25 سالہ خالد محمد ابو قیلق شہید ہو گیا۔قبل ازیں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایک بچی صبا ابو عرار جام شہادت نوش کر گئی تھی۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ پر مسلسل بمباری روکنے کیلئے فلسطینی حکومت نے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔دوسری جانب غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں پر مشتمل کنٹرول روم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ غزہ کے اطراف میں مزاحمت کاروں کی طرف سے میزائل داغے گئے ہیں۔ یہ میزائل اور راکٹ اسرائیلی فوج کی غزہ پر فوج کشی کے جواب میں داغے گئے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ سے قریبا 200 میزائل اور راگٹ فائر کیے گئے۔

ساتھ ہی فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کی تمام گذر گاہیں بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینی ماہی گیروں کو بھی غیر معینہ مدت کیلئے ماہی گیری سے روک دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد مصر نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثناء یورپی یونین نے غزہ سے اسرائیل کی جانب راکٹ برسانے کا سلسلہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصر اور اقوام متحدہ کی امن کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔یورپی یونین کی خاتون ترجمان ماجا کوچی جانچیک نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ سے اسرائیل کی جانب راکٹ حملے فوری طور پر روکے جانے چاہییں۔ شہری زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر اس خطرناک صورت حال کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ ’’اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کو امن ، سلامتی اور وقار کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے‘‘۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے پہلے ہی حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی کی 2007ء سے برّی ، بحری اور فضائی ناکا بندی کررکھی ہے اور قریباً بیس لاکھ آبادی والے اس فلسطینی علاقے کو دنیا کی ایک کھلی جیل میں تبدیل کررکھا ہے۔ اب سرحدی گذرگاہوں کی بندش سے غزہ کے مکین مزید مشکلات سے دوچار ہوجائیں گے اور ان میں کی کثیر آبادی نانِ جویں کو ترس جائے گی۔وہ پہلے ہی گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں اور انھیں بنیادی اشیائے ضروریہ اور شہری خدمات دستیاب نہیں ہیں۔

فلسطینی صدر کی غزہ پٹی پراسرائیلی بمباری کی شدید مذمت
دبئی۔5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فلسطینی قوم کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔’العربیہ‘کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی پر بمباری کے بعد صدرعباس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم پر خاموشی اسرائیلی جرائم کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہی ہے۔ادھر ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری میں اورایک اور فلسطینی شہید ہو گیا۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 25 سالہ خالد محمد ابو قلیق شمالی غزہ میں بیت لاھیا کے مقام پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہوا۔قبل ازیں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایک بچی صبا ابو عرار جام شہادت نوش کر گئی تھی۔اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ پر مسلسل بمباری روکنے کے لیے فلسطینی حکومت نے اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔