عنبر پیٹ کی ترقی میں رکاوٹ بننے کی بھی کوشش، ڈی سی پی ایسٹ زون کے اجلاس میں حقائق پر بحث
حیدرآباد ۔ /17 مئی (سیاست نیوز) یکخانہ مسجد عنبر پیٹ معاملہ میں غیرمقامی افراد علاقہ عنبرپیٹ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں ۔ ڈی سی پی ایسٹ زون کی جانب سے مقامی غیرمسلم و مسلم نمائندوں کے اجلاس کے دوران اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ یکخانہ مسجد کی شہادت کے عوض میں حاصل ہونے والی رقم سے حصہ نہ دیئے جانے کے سبب محسن ، سمیع اللہ اور منان نے مسجد کے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے عنبرپیٹ کی ترقی کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں رکاوٹ پیدا کی ہے ۔ ڈی سی پی رمیش ریڈی کی جانب سے طلب کردہ اس اجلاس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقامی عوام مسجد کی جگہ پر جہاں پولیس پکیٹ اور رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ہیں انہیں فوری اٹھاتے ہوئے ترقیاتی کاموں کا آغاز کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی حکومت کو اپنے قابو میں رکھنے کیلئے حلیف جماعت نے اس مسئلہ کو طول دینے اور اسے عوامی سطح پر گرمانے کی ناکام کوشش کی ہے جبکہ سرکردہ عمائدین ملت و علماء کی جانب سے یکخانہ مسجد عنبر پیٹ کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ڈی سی پی کے اجلاس میں گیانیشور گوڑ سابق کارپوریٹر ، آر راجو رکن مندر کمیٹی ، سری راملو مدیراج ٹی آر ایس لیڈر ، سریکانت گوڑ پی سی سی سکریٹری ، وینکٹ ریڈی بی جے پی لیڈر ، شیکھر گوڑ رکن مندر کمیٹی اور مہندر ریڈی کے علاوہ مبینہ مالک اراضی مقبول بھی موجود تھا جس نے جی ایچ ایم سی کی جانب سے ادا کردہ معاوضہ حاصل کیا ۔
اجلاس کے دوران مقبول نے ڈی سی پی کو بتایا کہ مذکورہ اراضی کو جی ایچ ایم سی کے حوالے کرنے کیلئے انہوں نے رضامندی کے ساتھ معاوضہ حاصل کیا تھا اور اس مکمل عمل کے دوران انہیں اور ان کے بھائیوں کو فی کس 83 لاکھ روپئے حاصل ہوئے اور علاقہ میں موجود بعض سیاسی پشت پناہی رکھنے والے افراد نے ان سے 50 لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا تھا اور یہ رقم نہ دینے کے سبب ان افراد نے حلیف جماعت کے قائدین کو معاملہ میں ملوث کرتے ہوئے عنبرپیٹ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجہ میں عنبرپیٹ کے امن و ضبط کو بھی نقصان پہونچ رہا ہے۔ اس اجلاس میں شریک افراد نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حلیف جماعت کے سینئر قائدین اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں۔ ڈی سی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس میں شریک تمام افراد نے رکاوٹوں کو اٹھاتے ہوئے فوری سڑک کے تعمیری کاموں کی شروعات کا مطالبہ کیا ہے ۔ سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ مسجد یکخانہ مسئلہ کے سیاسی استحصال کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنے طور پر فیڈرل فرنٹ کو تشکیل دیا جبکہ کسی اور علاقائی پارٹی نے اس کے حق میں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ جبکہ ڈسمبر 2018 ء میں ہوئے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے بعدحلیف جماعت اور کے سی آر نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ملک بھر میں علاقائی جماعتوں کے اتحاد کی تشکیل اور فیڈرل فرنٹ کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے متحد رہیں گے اور ساتھ مل کر مختلف ریاستوں کے دورے کریں گے لیکن اس کے برعکس کے سی آر نے اپنے طور پر یہ مہم شروع کردی ہے اسی لئے حلیف جماعت انتہائی حساس مسجد کے مسئلہ کا سیاسی استحصال کرتے ہوئے حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ یکخانہ مسجد عنبر پیٹ کا مسئلہ اب انتہائی حساس بن چکا ہے اور حکومت اس مسئلہ کا حل تلاش کررہی ہے اور اس کے لئے مختلف طریقے اختیار کئے جارہے ہیں جن میں بعض مذہبی ذمہ داران سے غیر مقامی مسلمانوں کی مداخلت سے گریز کرنے کیلئے کہا جارہا ہے۔