حلال سرٹیفکیشن: بین الاقوامی مارکٹ میں تجارت کی راہ

عالمی عوامی شعور بیداری مہم کو معروف تاجر حاجی شکیل قریشی کی حمایت
دبئی۔ یکم جولائی (سیاسٹ ڈاٹ کام) لفظ ’’حلال‘‘ عوامی سطح پر استعمال ضرور کیا جاتا ہے لیکن مارکٹ میں اس لفظ حلال کا مطلب صرف گوشت لیا جاتا ہے حالانکہ یہ لفظ عربی سے لیا گیا ہے جس کا وسیع معنی ہے جبکہ بین الاقوامی مارکٹ میں تجارت کے لئے حلال سرٹیفکیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر تجارت کے لئے حلال سرٹیفکیشن کا لزوم ضروری ہے تو دوسری جانب عوام میں اس حلال سرٹیفکیشن کے متعلق معلومات بہت کم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بین الاقوامی سطح پر معروف ماریا ڈے گروپ کے چیرمین و تجارت حاجی شکیل قریشی نے کیا ہے۔ حاجی شکیل قریشی بین الاقوامی سطح پر حلال سرٹیفکیشن کے متعلق شروع کی گئی عوامی شعور بیداری  مہم کی حمایت کررہے ہیں۔ میڈیا نمائندوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلال سرٹیفکیشن کے متعلق بین لاقوامی سطح پر معلومات بہت کم ہیں، حالانکہ عالمی سطح پر اور خاص کر خلیجی ممالک میں تجارت کے لئے حلال مارک کی سرٹیفکیٹ ضروری قرار دی جاچکی ہے اور اس سرٹیفکیٹ کے ذریعہ فوڈ مارکٹ میں دو بلین گاہک موجود ہیں جن کا تعلق مڈل ایسٹ، ایشیا پسیفک، یوروپی یونین، امریکہ اور سنٹرل ایشیا سے ہے۔ ہندوستان ایک تیزی سے ترقی کرتی معیشت ہے جس میں تاجروں اور خاص کر برآمد کنندگان کو اپنے پروڈکٹس بیرون ممالک  فروخت کرنے کا ایک سنہری موقع دستیاب ہے، لیکن اس کے لئے حلال سرٹیفکیشن کا حاصل کرنا ضروری ہے۔ یاد رہے حاجی شکیل قریشی نے 2003ء میں فروزن اگری انپٹس کے ذریعہ اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھا اور آج ان کی تجارت کی مالیت 1600 کروڑ ہے۔ انہیں حکومت ہند کی جانب سے بسٹ اکسپورٹر ایوارڈ بھی مل چکا ہے اس کے علاوہ ان کی کمپنی ماریا ڈے گروپ کو آدھونک وشواکرما حیثیت بھی حاصل ہے جو کہ ہندوستانی حکومت کے اسکل انڈیا پروگرام کے تحت دی جاتی ہے۔ حاجی شکیل قریشی بین الاقوامی کتاب ’’انسپائرنگ اسٹوریز آف سکسس فل پرسنالٹیز آف انڈیا‘‘ میں بھی اپنا نام درج کروا چکے ہیں۔