حقانی نٹورک کے لیڈر جلال الدین کی موت ، افغان طالبان کا اعلان

۔1980 ء کے دہے میں سویت قبضہ کے خلاف لڑائی میں شہرت پانے والے حقانی لیڈر طویل عرصے سے علیل تھے
کابل ۔4 ستمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) طالبان نے آج جلال الدین حقانی کی موت کا اعلان کیا ، جو سابق میں سی آئی اے کو مطلوب تھا جس کا عسکری گروپ اب افغانستان میں افغانوں اور امریکہ زیرقیادت نیٹو فورسیس سے لڑائی کرنے والے نہایت خطرناک گروپوں میں سمجھا جاتا ہے ۔ حقانی نٹورک کی بنیاد جلال الدین نے ڈالی تھی جو 1980 ء کے دہے میں امریکہ اور پاکستان کی مدد کے ساتھ سویت قبضہ کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کا کمانڈر تھا۔ اب یہ طالبان سے ملحق گروپ ہے اور اس پر 2001 ء کے امریکی حملے کے بعد سے سارے افغانستان میں کئی ہلاکت خیز اور حیرتناک حملے کرنے کاالزام ہے ۔ واشنگٹن نے اسے دہشت گرد گروپ نامزد کر رکھا ہے اور اسے اس خطہ میں امریکہ کی اولین ترجیحات میں سے ایک قرار دیا ہے ۔ پاکستان کے ملٹری انتظامیہ سے مشتبہ روابط کا طویل عرصہ سے الزام رہا ہے ۔ 2011 ء میں امریکی ایڈمیرل مائیک مولن نے اسے پاکستانی انٹلیجنس کا کٹھ پتلی گروپ قرار دیا تھا ۔ جلال الدین کو 1980ء کے دہے میں افغان لڑائی کے دوران اُس کی تنظیم اور بہادری کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی اور اُس نے سی آئی اے کی توجہ بھی حاصل کی ۔ اُس موقع پر امریکی کانگریسی چارلی ولسن نے افغانستان کا شخصی دورہ کیا تھا ۔ عربی زبان میں روانی سے بولنے والے جلال الدین نے عرب جہادیوں سے بھی تعلقات قائم کرلئے تھے جن میں اُسامہ بن لادن شامل ہے جو اُس جنگ کے دوران اس خطہ میں آکر روپوش ہوئے تھے۔ بعد ازاں جلال الدین طالبان حکومت میں وزیر بھی بنے ۔ اُن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کئی سال سے علیل تھے ۔ اور اس نٹورک کی قیادت اُن کے فرزند سراج الدین نبھارہے تھے جو کچھ عرصہ سے افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر بھی ہیں۔ حقانیوں کو بڑی تعداد میں خودکش بمباروں کے ہلاکت خیز استعمال کیلئے جانا جاتا ہے ۔ تجزیہ کارطویل عرصہ سے یہ شبہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ کابل میں بڑے پیمانے پر بعض حملوں کے پس پردہ یہی حقانی گروپ کارفرما رہا جس کی حالیہ برسوں میں اسلامک اسٹیٹ گروپ نے ذمہ داری قبول کی ہے ۔ کئی بڑے حملوں میں سے اُن پر کابل کے قلبی علاقوں میں ماہ مئی 2017 ء میں ٹرک بم کے ذریعہ لگ بھگ 150 افراد کو ہلاک کردینے کا الزام ہے ، حالانکہ بعد میں سراج الدین نے ایک آڈیومسیج میں اس الزام کی تردید کی۔ اس طرح کاآڈیو مسیج شاذ و نادر سامنے آیا ہے ۔ حقانی نٹورک پر سرکردہ افغان عہدیداروں کو قتل کرنے اور تاوان کیلئے مغربی شہریوں کو یرغمال بنانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے۔ اس طرح کے یرغمالیوں میں کینیڈا کے جوشوا بوائیل ، اُن کی امریکی بیوی سیٹلان کولمن اور اُن کے تین بچے شامل ہیں جنھیں گزشتہ سال رہا کیا گیا ۔ حقانی نٹورک نے امریکی سپاہی بوئے برگدال کو بھی یرغمال بنائے رکھا تھا جسے گونتاناموبے میں محروس پانچ افغانیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا ۔ افغانستان پر امریکی چڑھائی کے بعد طالبان جنگجو سرحدپار پاکستان میں گھس گئے جہاں وہ نئی طاقت کے ساتھ امریکیوں کے خلاف اپنی شورش پسندی شروع کئے ۔