نئی دہلی۔ مارچ 11کو اترپردیش کے گورکھپور اور پھولپور لوک سبھا حلقہ میں منعقد ہونے والی ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے بی جے پی نے اپنی کڑی محنت کی شروعات کردی ‘ پچھلے سال اسی روز اترپردیش میں پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔بی جے پی کی دوبارہ مذکورہ حلقہ جات پر کامیابی یقینی ہوتی نظر آرہی ہے کیونکہ سماج وادی پارٹی اور کانگریس انفرادی طور پر الیکشن میں مقابلے کی تیاری کررہی ہے تودوسری طرف بہوجن سماج پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے گریز کی اپنی پرانی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔
سابق چیف منسٹر اترپردیش اکھیلیش یادوو کے قریبی اور سماج وادی پارٹی ترجمان سنیل سنگھ نے ای ٹی کو بتایا کہ ’’ سماج وادی پارٹی دونو ں سیٹوں سے اپنے نشان پر مقابلہ کریگی ۔ اس یہ کانگریس پر منحصر ہے کہ وہ الیکشن لڑے گی یا ہمارا ساتھ دے گی‘‘۔ پچھلی مرتبہ دونوں پارٹیوں نے الائنس میں پچھلا اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔
قبل ازیں اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ متحدہ اپوزیشن کا احیاء عمل میں ائے گا اور مشترکہ بی جے پی کے خلاف مشترکہ امیدوار ٹھرایاجائے گا ‘ مگر بی ایس پی کے رکن اسمبلی پارٹی لیڈر لال جی ورما نے ای ٹی سے کہاکہ روایتی طور پر بی ایس پی ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ تاہم انہوں نے مزیدکہاکہ’’ مجوزہ یوپی ضمنی انتخابات کے متعلق ہمیں کیاکرنا ہے اس کے متعلق مجھے اب تک کوئی جانکاری نہیں ہے‘‘۔
بی جے پی ترجمان راکیش ترپاٹھی نے کہاکہ بی جے پی کو دونوں سیٹوں پر کامیابی کی بڑی توقع ہے کیونکہ مجرموں کا انکاونٹر‘ کسانوں کے لئے قرض معافی میں36,000کروڑ کی اجرائی اور ’’ بہتر کاروبار ی نظریہ‘‘ اور فبروری 21کو یوپی میں سرمایہ کاروں کی مجوزہ سمیٹ ہماری جیت میں معاون ثابت ہونگے۔ترپاٹھی نے کہاکہ ’’ ضمنی انتخابات کی تاریخ مارچ 11ایسی ہے جس کے روز ہم نے اترپردیش میں اقتدار حاصل کیاتھا‘‘۔ چیف منسٹر ادتیہ ناتھ کو یقین ہے کہ بی جے پی دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گی کیونکہ وہ پچھلے کئی سالوں سے گورکھپور کی نمائندگی کرتے آرہے ہیں۔
جبکہ پھولپور سے 2014میں موجودہ ڈپٹی چیف منسٹر کیشوپرساد موریہ نے اپنے حلیف امیدوار کو تین لاکھ وٹوں سے زائد کی اکثریت سے پہلی مرتبہ شکست دے کر منتخب ہوئے تھے۔سماج وادی پارٹی الہ آباد میں دلت طالب علم کی موت کے مسلئے پر بی جے پی کو گھیرانے کی تیاری کررہی ہے۔ ایس پی کا کہنا ہے کہ ’’موریہ ایک او بی سی لیڈر او رڈپٹی چیف منسٹر ہیں جو اپنے ہی حلقہ کے دلت اور پسماندہ لوگوں کے تحفظ میں پوری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔