نئی دہلی۔گورنر وجو بھائی والا کی جانب مدعو کئے جانے کے بعد بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپا نے جمعرات کے روز کرناٹک چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیاہے اور اندرون پندرہ یوم انہیں ایوان میں اپنی اکثریت پیش کرنے کی ۔
اپنی تعداد کو درست کرنے کے لئے بھگوا پارٹی نے اپوزیشن کے لنگایت طبقے سے تعلق رکھنے والا ایم ایل ایز کا سہارا لیاہے جو کانگریس او رجے ڈی ( ایس) اتحاد سے خوش نہیں ہیں نہیں چاہتے کہ کمارا سوامی جو کہ ایک وککا لیگا ہے چیف منسٹر بنے۔
ایک درجن سے زائد لنگایت اراکین اسمبلی کانگریس اورجے ڈی ( ایس) کہ ہیں کیا حقیقت میںیدی یورپا کی مدد کرنا چاہتے ہیں او رانہیں کمیونٹی کے بڑے سیاست داں کے طور پر قبول کرتے ہیں۔ کمیونٹی نے کانگریس کی جانب سے لنگایت کو مذہبی اقلیت فراہم کرنے کے پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے بی جے پی کی حمایت کی ‘ بجائے اس کے وہ اپنے لیڈر کو سی ایم کی کرسی پر بیٹھائیں گے۔
لنگایت اور وککا لیگاس میں اس وقت تقسیم ہوگئی تھی جب کمارا سوامی نے 2007میں چیف منسٹر کی کرسی پر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے دوران چھوڑنے سے انکا ر کردیاتھا۔ بی جے پی دیگرتین چار اراکین اسمبلی کو بھی درکار تعداد کے لئے حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ بی جے پی کا زور ہے کہ عوامی رائے کانگریس کے خلاف میں ہے اور جے ڈی ( ایس) تیسرے نمبر پر ہے۔
پارٹی لیڈرس نے صاف کردیاہے کہ محض اٹھ سیٹوں کی کمی سے انہیں حکومت تشکیل سے نہیں روکا جاسکتا جبکہ پارٹی نے ریاست میں ساٹھ سیٹوں کا اضافہ کیاہے۔اس سے گجرات کے 1996کے الیکشن کی یاد تازہ ہوگئی جب شنکر سنگھ واگھیلا چیف منسٹر بنے تھے مگر لمبے وقت تک حکومت نہیں رہی۔
وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہاکہ ’ ’کانگریس کو عوامی کی رائے کا احترام کرنا چاہئے‘‘۔انہو ں نے سابق چیف منسٹر سدارامیہ کووزیراعظم نریند ر مودی پر ریاست میں اراکین اسمبلی کی خرید وفروخت دینے کا مورد الزام ٹھرانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔