اس کا ماننا ہے کہ ’حجاب عورت کی خواہش کو کبھی نہیں دباتا‘ جب ایک عورت اپنے جسم کی نمائش کے لئے آزاد ہے تو‘ وہ اسی طرح جسم ڈھانکنے کے لئے بھی آزاد ہے‘
کیرالا ۔ جب 23سالہ ماجزیہ بانو نے اسی سال کوچی میں منعقدہ مسٹر کیرالا مقابلوں کے لئے خواتین کے زمرے مقابلے کے لئے اسٹیج پر ائیں تو اس وقت تمام کی نظریں ان پر ہی تھی‘ کیونکہ اس سے قبل کسی بھی باڈی بلڈر نے اس طرح کے مقابلے میں حجاب پہن کر اسٹیج پر نہیں اترتی تھیں۔
کسی بھی عورت کے لئے یہ ثابت کردیا کہ حجاب اس کے کام میں رکاوٹ نہیں ہے‘ انہوں نے مقابلے میں جیت بھی حاصل کی۔اس کا ماننا ہے کہ ’حجاب عورت کی خواہش کو کبھی نہیں دباتا‘ جب ایک عورت اپنے جسم کی نمائش کے لئے آزاد ہے تو‘ وہ اسی طرح جسم ڈھانکنے کے لئے بھی آزاد ہے‘۔
وہیں بابو واحد مسلم عورت نہںی تھی جو ورلڈ آرم ریسلنگ اور پاؤر لفٹنگ مقابلے میں تھے۔ وہ ایک اور عورت کو بھی حجاب میں مظاہرہ کرتے ہوئے میدان میں دیکھ چکی تھی۔ انہوں نے کہاکہ’’ جب ان کے نام کا اعلان ہوا تب ہی اس بات کا احساس ہوا کہ مقابلے میں حصہ لینے والے وہ بھی ایک مسلمان ہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ’’ حجاب کے استعمال پر مجھے فخر ہے‘ جو میری شناخت کا حصہ ہے۔ وہ مجھے کسی بھی صورت میں محدود نہیں کرتا مگر وہ مجھے طاقت او روقار فراہم کرتا ہے‘‘
۔محض تین سال کے عرصہ میں بھانو ایک معمولی ڈینٹل کی طالب علم سے مقامی ستارہ بن گئی ‘ نہ صرف ان کے گاؤں کی حد تک بلکہ سارے کیرالا کے لئے۔ وہ کیرالا پاؤر لفٹینگ اسوسیشن کی جانب سے تین مرتبہ ریاست کی مضبوط خاتون کے طور پر منتخب ہوچکی ہیں۔