حجاب پوش وائیٹ ہاؤز رکن عملہ ٹرمپ انتظامیہ سے دستبردار

امتناعی حکم نامہ کے اجراء اور مسلمانوں کے ساتھ عہدیداروں کے تعصب پر استعفیٰ
واشنگٹن ۔  26فبروری ( سیاست ڈاٹ کام) ایک جرت مند حجاب پوش مسلم وائیٹ ہاؤز کی سابق رکن عملہ جو بنگلہ دیشی نژاد ہیں کہہ چکی ہے کہ وہ وائیٹ ہاؤز کے رکن عملہ کی حیثیت سے  دستبردار ہوچکی ہے جس کی وجہ اُس کا حجاب استعمال کرنا تھا ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے متنازعہ سفری امتناع کا حکم نامہ جاری کرنے کے اندرون 8دن انہوں نے اپنے عہدہ  سے دستبرداری اختیار کرلی تھی ۔ جب کہ وہ نئے انتظامیہ میں وائیٹ ہاؤز کے رکن عملہ کی حیثیت سے مقرر کی گئی تھی ۔ رومانہ احمد 2011ء میں وائیٹ ہاؤز میں ملازم ہوئی تھی اور اُس کے بعد قومی صیانتی کونسل میں ملازمت اختیار کرلی تھی ۔ ان کے فرائض اپنے ملک کی بہترین خصوصیت کو فروغ دینا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک حجاب پوش مسلم خاتون ہوں ‘ میں واحد حجاب پوش خاتون تھی جو جو مغربی شعبہ میں برسرخدمت تھی ۔ اوباما انتظامیہ میں ہمیشہ میرا خیرمقدم کیا جاتا تھا اور دوسرا کا میرے ساتھ متعصب رویہ نہیں تھا ۔ اُس نے ایک مضمون تحریر کیا ہے جو ’’ دی اٹلانٹک‘‘ میں شائع کیا گیا ہے ۔ رومانہ احمد نے کہا کہ بیشتر ساتھی امریکی مسلمانوں کی طرح اس نے بھی 2016کا بیشتر حصہ  ٹرمپ کے ہماری برادری کے بارے میں خیالات کا مشاہدہ کرتے گذارا ہے اور ان کے نظریات کی جانچ بھی کی جارہی تھی ۔ اس کے باوجود یا صرف اس وجہ سے کہ میرے خیال میں میں قومی سلامتی کونسل کے عملہ کا رکن ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں برقرار رہنا نہیں چاہتی تھی کیونکہ نئی حکومت اور صدر کے قریبی ساتھی اسلام کے بارے میں زیادہ غلط فہمیوں پر مبنی نظریات رکھتے ہیں ۔ امریکہ کے مسلم شہریوں کے ساتھ بھی ان کا رویہ تعصب پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ملازمت 8دن جاری رہی ‘ جب ٹرمپ نے 7 مسلم اکثریت والے ممالک سے آنے والے سیاحوں اور شام سے آنے والے پناہ گزینوں پر امتناع عائد کرنے کا حکم جاری کیا ‘ وہ جانتی تھی کہ وہ اس انتظامیہ میں مزید برقرار نہیں رہ سکتیں اور نہ فرائض انجام دے سکتی ہیں ۔ اُن جیسے لوگ ان کے ساتھی شہری صرف خوفزدہ ہیں ۔ رومانہ احمد نے وائیٹ ہاوز کی ملازمت سے استعفی دینے سے قبل کہا کہ ٹرمپ کی صیانتی کونسل کے مواصلاتی مشیر مائیکل اینٹن سے انہوں نے اپنے اس فیصلہ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا ۔