حجاب میں کالج آنا منظور نہیں ،طالبہ ہائی کورٹ پہنچی

ممبئی : سائی ہومیو پیتھک میڈیکل لالج کی ایک طالبہ کالج میں حجاب نہ پہننے دینے کی سختی پر بامبے ہائی کورٹ پہنچی ہے ۔تین سال کالج انتظامیہ سے یہ لڑائی لڑنے کے بعد بھی طالبہ کو انصاف نہیں ملا تو اس نے ہائی کورٹ کا رخ کیا ۔

کالج انتظامیہ کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں وہ امتحان سے محروم کردی گئیں ۔اطلاع کے مطابق ممبئی کے باندرہ کے رہنے والی طالبہ نے ۱۴؍ دسمبر ۲۰۱۶ء کو کالج میں داخلہ امتحان کامیاب ہوکر بیچلر آف ہومیو پیتھک میڈیسن اینڈ سرجری کورس میں داخلہ لیا ۔

لیکن پڑھائی جیسے ہی شروع ہوئی اسے کالج میں حجاب نہ پہننے کی ہدایت دی گئی ۔طالبہ کے مطابق اس دوران تمام مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے منع کرتے ہوئے کالج کے ڈریس کوڈ کو فالو کرنے کی بات کہی گئی تھی ۔

اس سلسلہ میں طالبہ کے والدین کالج انتظامیہ سے بات کئے لیکن ان کی بات نظر انداز کردیا گیا ۔بعد ازاں طالبہ نے آیوش وزارت سے اس سلسلہ میں شکایت بھی کی۔جس پر وزارت نے سائی کالج کی سرزنش کرتے ہوئے طالبہ کو حجاب پہن کر کالج آنے کی اجازت دی لیکن کالج انتظامیہ نے لڑک کو کلاس میں بیٹھانے سے منع انکار کردیا ۔

اس کے بعد اس لڑکی نے مہاراشٹرا ہیلتھ سائنس یونیورسٹی کو بارے میںآگاہ کیا ۔جس پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ۔۱۵؍ ۲۰۱۷ء کو معاملہ کی سماعت کا دن مقرر کیا گیا تھا لیکن کالج انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی سماعت میں حاضر نہیں ہوا ۔جس کے بعد ۲؍ جون ۲۰۱۷ء کو کالج نے یہ دعوا کیا ہے کہ ڈریس کوڈ پر عمل نہ کئے جانے پر لڑکی کو کالج آنے نہیں دیا جارہا ہے ۔

اس کے بعد کئی سماعتیں ٹلتیں رہی او رطالبہ کا پورا سال ضائع ہوگیا ۔کالج کے وکیل نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش میں کہا کہ اس لڑکی کو حجاب پہننے پر پابندی عائد نہیں کی گئی ۔عدالت نے کالج انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ قانون کے مطابق کام کرے ۔