حالت نشہ میں گاڑی چلانے کا جھوٹا مقدمہ

ٹریفک پولیس کے مقدمہ پر لاء اینڈ آرڈر پولیس میں شکایت، عثمانیہ ہاسپٹل میں جانچ، ٹریفک پولیس کا دعویٰ جھوٹا ثابت

حیدرآباد ۔ /26 اگست (سیاست نیوز) شہر میں ٹریفک پولیس کی ڈرنک اینڈ ڈرائیو کارروائی نے کل رات اس وقت نیا موڑ لے لیا جب پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے ٹریفک پولیس عملہ کے خلاف لا اینڈ آرڈر پولیس میں شکایت درج کروائی ۔ تفصیلات کے بموجب 21 سالہ سید ظہیر الدین قادری ساکن قاضی پورہ شاہ علی بنڈہ کل رات 9.05 بجے کاچی گوڑہ آئی نیکس کے قریب سے اپنی انووا کار میں گزررہا تھا کہ سلطان بازار ٹریفک پولیس اسٹیشن سے وابستہ پولیس ٹیم نے اسے ڈرنک اینڈ ڈرائیو (حالت نشہ میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف مہم) کے دوران روک کر برتھ انالائزر آلہ کے ذریعہ اس کی جانچ کی اور حالت نشہ میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک مقدمہ درج کرلیا ۔ سید ظہیرالدین نے ٹریفک پولیس کے اس رویہ اور حالت نشہ میں پائے جانے کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے برتھ انالائزر غیرکارکرد ہونے پر اعتراض کیا ۔ لیکن ٹریفک پولیس نے اس کی دلیل پر توجہ دینے سے انکار کردیا ۔ برہم نوجوان نے ٹریفک پولیس کے اس رویہ کے خلاف سلطان بازار لا اینڈ آرڈر پولیس اسٹیشن میں ٹریفک پولیس کے خلاف شکایت درج کروائی اور کہا کہ اسے فرضی مقدمہ میں ماخوذ کیا جارہا ہے جبکہ وہ حالت نشہ میں نہیں ہے اور نہ ہی وہ شراب کا عادی ہے ۔ سید ظہیر کی شکایت پر سلطان بازار پولیس نے فی الفور کارروائی کرتے ہوئے نوجوان کو ایک کانسٹبل کے ہمراہ دواخانہ عثمانیہ روانہ کیا اور حالت نشہ میں ہونے کی تصدیق طلب کی ۔ عثمانیہ دواخانہ کے ڈاکٹروں نے نوجوان کا معائنہ کرنے کے بعد وہ حالت نشہ میں نہ ہونے کی تصدیق کی اور اس سلسلے میں اپنی رپورٹ بھی دی ۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے برتھ انالائزر کے ذریعہ نوجوان کو حالت نشہ میں ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا اور اس کے خون میں 43 فیصد الکحل کاؤنٹ ہونے کا دعویٰ کیا گیا جو قوانین کے خلاف ہے ۔ انسپکٹر سلطان بازار ٹریفک پولیس مسٹر شنکر راجو نے کہا کہ برتھ انالائزر کے ذریعہ نوجوان کی جانچ کرنے پر وہ حالت نشہ میں ہونے کا پتہ لگا ہے ۔ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی دلیل یا اس کے حق میں شواہد ہونے پر متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کیلئے کہا ۔ ٹریفک پولیس انسپکٹر نے کہا کہ دواخانہ عثمانیہ میں نوجوان کا صرف ابتدائی معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے بلکہ اس کا خون کا معائنہ بھی ضروری تھا جسے ڈاکٹروں نے نہیں کروایا ۔ سید ظہیر الدین نے میڈیا کو بتایا کہ وہ شراب کا عادی نہیں ہے اور اسے غیرضروری طور پر ٹریفک پولیس نے ہراساں کرتے ہوئے حالت نشہ میں گاڑی چلانے کے کیس میں ماخوذ کیا گیا ہے جو غلط اور بے بنیاد ہے ۔ نوجوان نے کہا کہ ٹریفک پولیس کے اس رویہ کے خلاف وہ متعلقہ عدالت میں اپنی دلیل اور شواہد پیش کرے گا ۔ واضح رہے کہ آئے دن ٹریفک پولیس کی جانب سے سینکڑوں افراد کو حالت نشہ میں گاڑی چلانے کے الزامات کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں اور انہیں عدالت میں پیش کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں بعض افراد پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جبکہ دیگر افراد کو جیل کی سزاء سنائی جاتی ہے ۔ ٹریفک پولیس کی کارروائی کے دوران مذکورہ کیس نے پولیس کے آلات کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں ۔