حالات بگڑتے ہیں تو کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا : انٹلیجنس

l   خاتون ملازمین بینک رخصت پر
l 1,526 شہری علاقے کے بینکس میں
سے 1100 جزوی کارکرد
l     چھوٹے شہروں کے 674 بینکس
و  برانچیس میں سے 500 جزوی کارکرد
l 3,400 اے ٹی ایمس میں سے
صرف 400 کارکرد
حیدرآباد ۔ یکم ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : کرنسی بحران پر سنٹرل انٹلی جنس نے مرکز کو رپورٹ پیش کر کے حالت بگڑجانے کے خدشات کا اظہار کیا ۔ حالت کشیدہ ہوجانے کی صورت میں کنٹرول کرنا مشکل ہوجانے کا انتباہ دیا ۔ تمام بینکوں اور اے ٹی ایمس کے پاس پولیس کا معقول انتظام کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ 24 دن بعد بھی حالات معمول پر نہیں آئے ۔ کئی بینکوں میں اور اے ٹی ایم سنٹرس پر کرنسی نہیں پہنچ پائی اور جہاں پہنچ پائی وہ کم مقدار میں ہے۔ کئی بینکوں اور اے ٹی ایم سنٹرس پر نوکیاش کے بورڈ آویزاں کردئیے گئے ۔ گھنٹوں قطاروں میں ٹھہرنے کے باوجود مایوسی عوام کے ہاتھ آئی ہے ۔ عوام نے کئی مقامات پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔ بینک ایمپلائز سے بحث و تکرار کی ہے ۔ خاتون بینک ملازمین رخصت کے لیے درخواستیں پیش کررہی ہیں ۔ دیہی علاقوں کے بینکوں کو رقم روانہ نہ کرنے کی شکایتیں وصول ہورہی ہیں ۔ پیسہ ! پیسہ ! پیسہ ہر زبان سے یہی سننے کو مل رہا ہے اور ہر کوئی پیسہ کو لے کر پریشان ہیں ۔ پہلی تاریخ پر ہر کوئی خوش ہوتا ہے مگر آج عوام کے چہرے پر مایوسی اور پیشانی پر شکن دیکھی گئی ہے ۔ 8 نومبر سے کرنسی بحران کا شکار رہنے والے غریب اور متوسط طبقہ کے عوام کو یہ امید تھی کہ انہیں یکم دسمبر کو کسی حد تک راحت ملے گی مگر آج ایک بار پھر ان کے ارمانوں پر پانی پھر گیا ۔ آر بی آئی نے طلب کے مطابق بینکوں کو رقم روانہ نہیں کیا ہے ۔ جس پر بینک منیجرس اور دیگر عملہ پریشان ہیں ۔ فنڈز کی اجرائی میں اپنی بے بسی کا اظہار کررہے ہیں ۔ شہری علاقوں کے بینکوں اور اے ٹی ایم سنٹرس میں روزانہ سے کچھ زیادہ ہی کیاش روانہ کیا گیا ہے ۔ مگر دیہی علاقوں کے بینکوں میں رقم روانہ نہ کرتے ہوئے عوام کو مایوس کردیا ہے ۔ شہری علاقوں میں 1526 بینکس اور اس کے برانچس ہیں جن میں 1100 بینکوں اور اس کے برانچس کو کوئی پیسہ روانہ نہیں کیا گیا ۔ یا برائے نام فنڈز روانہ کیا گیا جو گھنٹے دو گھنٹوں میں ختم ہوگیا ۔ ریاست کے دوسرے شہری علاقوں کے 674 بینکس اور ان کے برانچس ہیں جن میں 500 بینکس اور ان کے برانچس کو کوئی پیسہ روانہ نہیں کیا گیا ۔ یہ تھوڑے فنڈز روانہ کئے گئے ہیں ۔ ریاست میں قومیائے بینکوں کے 3400 اے ٹی ایم سنٹرس ہیں جن میں صرف 400 اے ٹی ایم کارکرد ہیں ۔ روزمرہ کی تکمیل کے لیے علی الصبح اور رات میں بھی عوام بینکوں اور اے ٹی ایم کے سامنے قطاروں میں ٹھہرے ہوئے ہیں جن میں بوڑھے ، جوان ، بچے اور خواتین سبھی شامل ہیں ۔ بیشتر ضعیف اور بیمار افراد بھی کپکپاتی سردی میں بھی اے ٹی ایم کے سامنے موجود ہیں ۔ عوام نے شکایت کی ہے کہ بینکوں سے ہر ہفتہ 24 ہزار روپئے نکالنے کی گنجائش ہونے کے باوجود بینکوں کی جانب سے 4 ہزار تا 10 ہزار روپئے ہی دئیے جارہے ہیں ۔ زیادہ طلب کرنے پر بینک میں رقم نہ ہونے دوسرے کسٹمرس کو بھی دینے کا بہانا بنایا جارہا ہے ۔ 500 اور 1000 روپئے کی نوٹ منسوخ کرنے کے بعد ہفتہ 15 دن میں حالات معمول پر آجانے کی توقع کی جارہی تھی تاہم 24 دن گذرنے کے باوجود حالات میں کوئی سدھار نہیں آیا بلکہ ایک تاریخ کی خوشی عوام کی مایوسی اور برہمی میں تبدیل ہورہی ہے ۔ عوام اپنے ہی رقم نکالنے میں مشکلات سے دوچار ہورہی ہے اور ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ۔ سنٹرل انٹلی جنس نے حالات کا قریب سے جائزہ لینے کے بعد مرکز کو رپورٹ پیش کی۔ حالات بے قابو ہو جانے کے امکانات کا بھی اظہار کیا ہے ۔ یکم دسمبر سے بینکوں اور اے ٹی ایم کے سامنے پولیس کو تعین کرنے کا مشورہ دیا۔ حالات بگڑ جانے پر کنٹرول کرنے میں مشکلات پیدا ہوجانے کا بھی انتباہ دیا ہے  جس کے بعد مرکزی حکومت اور آر بی آئی نے تمام ریاستوں کے ڈی جی پیز کو بینکوں اور اے ٹی ایم کے پاس پولیس تعینات کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔