مسلمہ پارٹی ہونے حافظ سعید کا ادعا، الیکشن کمیشن کی تردید، نامنصفانہ کارروائی ، حافظ سعید کا ردعمل
لاہور 15 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے عام انتخابات سے پہلے فیس بُک کے کئی اکاؤنٹس اور صفحات کو ناکارہ کردیا گیا ہے جو اسلامی ملی مسلم لیگ کے ملکیت تھے۔ یہ اِس سیاسی تنظیم کے لئے دھکہ ہے جس کا آغاز ممبئی دہشت گرد حملے کے کلیدی سازشی حافظ سعید زیرقیادت جماعۃ الدعوہ نے کیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاع کے بموجب فیس بُک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مارک زکربرگ نے کہاکہ یہ اُن کی ترجیح ہے کہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ سماجی نیٹ ورکنگ ویب سائیٹ مثبت فیصلوں کی تائید کرتی ہے اور پاکستان کے آئندہ انتخابات میں ہندوستان، برازیل، میکسیکو اور دیگر ممالک کی مداخلت کا انسداد کرے۔ حال ہی میں فیس بُک کے عہدیداروں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ربط پیدا کیا تھا اور مقامی عہدیداروں کو مختلف سیاسی پارٹیوں کے جعلی صفحات کی شناخت کرنے اور انھیں حذف کردینے میں مدد دی تھی۔ 50 جولائی کو عام انتخابات سے پہلے یہ کارروائی کی جارہی ہے۔ روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے بموجب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایم ایم ایل کو ایک سیاسی پارٹی کی حیثیت سے تسلیم کیا ہے۔ امریکہ نے ایم ایل ایل کے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے کیوں کہ اِس کے روابط لشکر طیبہ دہشت گرد گروپ کے ساتھ ہیں جس نے 2008 ء میں ممبئی قتل عام کروایا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایم ایم ایل کو تسلیم کرنے کی تردید کرتا ہے کہ جماعۃ الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید نے جس غیر معروف پارٹی کا اعلان کیا ہے وہ آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کے 200 امیدوار کھڑا کرے گی۔ اللہ اکبر تحریک پہلے ہی سے الیکشن کمیشن میں اپنا نام رجسٹر کرواچکی ہے۔ ایم ایم ایل کے ترجمان تابش قیوم نے اخباری نمائندوں سے جن کا تعلق فیس بُک سے تھا ، کہاکہ اُن کے انتخابات میں حصہ لینے والے کئی امیدواروں اور کارکنوں کے کھاتے کوئی وجہ بتائے بغیر بند کردیئے گئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ فیس بُک کی یہ کارروائی اُس کی اپنی پالیسی کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ اظہار خیال کی آزادی پر تحدیدات عائد کرنے کے مترادف ہے۔ انتخابات کے قربت کی وجہ سے تمام سیاسی پارٹیاں سماجی ذرائع ابلاغ کو انتخابی مہم کے لئے استعمال کررہی ہیں۔ ایم ایم ایل کے امیدواروں اور کارکنوں کے کھاتے بند کردینا خاص طور پر ناانصافی ہے۔ زکربرگ نے حال ہی میں اپنے بیانات میں کہا تھا کہ بڑے پیمانے پر مداخلت کی شناخت کرنے کے بعد 2016 ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلہ میں بھی فیس بُک نے نئے خانگی سراغ رساں طریقے استعمال کرتے ہوئے لاکھوں جعلی کھاتے بند کردیئے تھے۔