ترویننتا پورم۔حادیہ کے کیس میں تحقیقات کررہی ہے سی بی ائی ٹیم نے کہاکہ حادیہ جو سابق میں اکھیلا تھی نے زبردستی سے مذہب اسلام قبول نہیں کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق تحقیقاتی ٹیم جس کی قیادت ایرنکولم کرائم برانچ ایس پی سنتوش کمار کررہے ہیں نے کرائم برانچ کے ڈی جی پی اے ہیماچندرن کو رپورٹ پیش کردی ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ حادیہ نے اس ضمن میں اپنے دیا گئے بیان میں جبری تبدیلی مذہب کی بات کو مسترد کیا ۔
اور حادیہ کے تبدیلی مذہب کیس میں کسی دہشت گرد یا فرقہ پرست تنظیم کے ملوث ہونے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ہفتہ کے روز کیرالا حکومت نے سپریم کورٹ میں این ائی اے کی مخالفت میں ایک حلف نامہ داخل کیا۔حلف نامہ میں ریاستی حکومت نے کیراا پولیس کی کیس میں جاری تحقیقات اورمستعدی پر پورے اعتماد کا بھی اظہار کیاہے۔
مئی 25کو کے روز کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے شیفان جہاں کے ساتھ ہوئی شادی کو مسترد کردئے جانے کے اور دولہن کو والدین کی تحویل میں بھیجنے کا فیصلہ لینے کے بعد حادیہ کی ذاتی زندگی قومی مباحثہ کا سبب بن گئی تھی۔
حادیہ جس کی عمر 24سال کی شادی شیفان جہاں سے ڈسمبر2016میں انجام پائی تھی۔ حادیہ کے والد نے کہاکہ ان کی بیٹی ’’ مجبور متاثرہ ‘‘ ہے او رتیل کی دولت سے مالا ریاکٹ کے نرغے میں پھنس گئی ہے جو لوگوں کو ذہنی طور پر گمراہ کرتے ہوئے انہیں مذہب اسلام اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں
شیفان جہان نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور عدالت کی کاروائی کو ’’ ہندوستان میں عورت کی آزادی پر کارضرب قراردیا‘‘۔ جہان کا دعوی ہے کہ حادیہ کیرالا میں ایک ہومیوپتی ڈاکٹر ہے اور جس نے اپنی مرضی سے دوسال قبل مذہب اسلام قبول کیا ہے اور حادیہ کے والد سے گذارش کی کہ حادیہ کو عدالت میں پیش کرے۔