سی بی آئی ہیڈ کوارٹر پر ایک بار پھر اکٹھا ہوئے انسانیت کے طرفدار
نئی دہلی : گذشتہ سولہ ماہ سے لا پتہ جے این یو کے طالب علم نجیب احمد تلاش کر نے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی سی بی آئی کی کاردگی پر سوالیہ نشان لگا تے ہوئے پیر کے دن مختلف طلبہ تنظیموں کے کارکنان نے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ کیا۔مظاہرین میں نجیب کی والدہ او ر بہن اور بھائی کے علاوہ طلبہ لیڈر عمر خالد ،موہت پانڈے وغیرہ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر نجیب کی تصویر لئے روتے ہوئے اپنے بیٹے کو یاد کررہی تھیں۔اور بار بار ایک ہی بات کہہ جا رہی تھی کہ میرا بیٹاکہاں ہے؟وہ کب واپس آئے گا؟ آخر ہم پر اتنی طاقت کیوں لگا رہے ہیں ۔
اور اگر یہی طاقت نجیب کو ڈھونڈنے میں لگا تے تو شائد وہ مل جاتا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ سی بی آئی کی ٹیم حکومت کا طوطا بنی ہوئی ہے۔اسی لئے وہ نجیب کی تلا ش میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اس موقع پر عمر خالد نے کہا کہ پولیس اور سی بی آئی یہ چاہ رہی ہے کہ وہ نجیب کو بھول جائیں۔اور یہ آہستہ سے تاریخ کا ایک حصہ بن جائے۔مگر ہم ایسا ہو نے نہیں دیں گے اور باربار اس طرح کے مظاہرے کریں گے۔نجیب کے چاہنے والے ابھی زندہ ہے۔
عمر خالد نے بتا یا کہ عدالت نے بھی سی بی آ ئی کو کئی مرتبہ کہا کہ آپ کوئی نتیجہ کیوں نہیں نکال رہے ہیں ۔مگر ایسا لگ رہا ہے کہ انھوں نے بھی دہلی پولیس کی طرح کچھ نہ کر نے کی قسم کھا لی۔اس موقع پر نجیب کی بہن نے کہا کہ یقیناًہم زندہ ہیں اور یہاں سے ہٹیں گے نہیں ۔
ہم لو گ اسی بات کا احساس کروانے کے لئے یہاں آئے ہیں اور نجیب کو تلاش کر نے کا مطالبہ لر تے ہیں۔یو نائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے حاجی خالد نے بتا یا کہ یہ معاملہ ایک نجیب کا نہیں ہے بلکہ ساری انسانیت کا ہے۔
اسی لئے مظلوم کے حق میں سینکڑوں افراد آج یہاں کھڑے ہیں ۔خواتین بھی اس میں حصہ لی ہیں ۔جامعہ کے امیر شکیل الرحمن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرکاری مشنری نا کام ہوجائے یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔وہ آج کے دور میں جہاں زمین سے کہکشا ں کو دیکھا جاسکتا ہے پھر نجیب کا پتہ کیوں نہیں لگایا جارہا ہے۔