جے این یو طالب علم نجیب احمد کو ہلاک کرنے کی کئی بار کوششیں ہوئیں۔ وہ گذشتہ ایک ہفتے سے کیمپس سے لاپتہ ہے۔نجیب احمد کے ساتھی نے یہ بات بتائی جواے بی وی پی کے چند حامیوں کے ساتھ ہوئی لڑائی کے وقت موجود تھے۔نجیب احمد اسکول آف بائیو ٹکنالوجی کے طالب علم ہیں اور مبینہ طور پر کیمپس میں اے بی وی پی ارکان سے جھگڑے کے بعد گذشتہ ایک ہفتے سے لاپتہ ہیں۔
سرپرستوں کی جانب سے موصولہ شکایت پر پولیس نے اغواء او رغیرقانونی محروس رکھنے کا ایک ایف آئی آر درج کیاہے۔جے این یو اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ایم فل کے طالب علم شاہد رضاخان بتایا کہ مجھے پہلی منزل سے کچھ آوازیں سنائی دیں اورجب میں نیچے پہنچا تو دیکھا کہ نجیب کے منہ او رناک سے خون بہہ رہا تھاہم نے فوری وارڈن کو اطلا ع دی اور نجیب کو باتھ روم لے جانے میں مدد کی ۔
انہوں نے کہاکہ چند طلباء یہاں ائے اور باتھ روم میں نجیب کو طرح زدوکوب کی اور چیخ رہے تھے کہ ہم تجھے زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔ اے بی وی پی نے ان الزامات کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہاکہ مسترد کردیا ہے۔
جے این یو کے اے بی وی پی صدر الوک سنگھ نے کہاہے کہ اگر نجیب کو بے دردی کے ساتھ زدکوب کیاگیا ہے تو وارڈن نے میڈیکل ٹسٹ کیو ں نہیں کروایا؟۔اس کی رپورٹس کہا ں ہیں۔ایسا کوئی حملہ ہی نہیں ہوا تھا۔
اس واقعہ کے بعد یونیورسٹی میں صورتحال ایک بار پھر دھماکو ہوگئی ہے۔طلباء نے وائس چانسلر ایم جگدیشن کمار او ردیگر عہدیداروں کا انتظامیہ کی لاپرواہی اور بے عملی کے خلاف 20گھنٹوں تک محروس رکھا تھا۔ طلبہ کے احتجاج کے بعد وزیرداخلہ نے دہلی پولیس کوطالب علم کاپتہ چلانے کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم ( ایس ائی ٹی) تشکیل دینے کی ہدایت تھی۔