نئی دہلی:جے این یو انتظامیہ نے متنازع پوسٹرس ہٹانے کے احکامات جاری کیا جو یونیورسٹی کیمپس میں’’ کشمیر اور فلسطین کی آزادی‘‘ کے مطالبات کے ساتھ لگائے گئے ہیں۔
بائیں بازو کی طلبہ تنظیم ڈیموکرٹیک اسٹوڈنٹس یونین ( ڈی ایس یو)کی جانب سے لگائی گئی مذکورہ پوسٹرس پر لکھا ہے کہ ’’ کشمیر کی آزادی!آزاد فسلطین! حق خود ارادیت‘ آبادرہے ڈی ایس یو‘‘۔
ڈی ایس یو کے سابق رکن عمر خالد ‘ انیر بان بھٹاچاریہ اور دیگر نے پچھلے سال پارلیمنٹ حملے کے سزائی یافتہ افضل گرو کی پھانسی کے خلاف جے این یو میں ایک متنازع تقریب منعقد کی تھی جس کے دوران مبینہ طور پر مخالف ملک نعرے بھی لگائے گئے تھے۔
خالد ‘ بھٹاچاریہ اور سابق اسٹوڈنٹ یونین صدر کنہیا کمار جنھیں مذکورہ تقریب میں مخالف ملک نعرے لگانے کے الزام اور غداری مقدمہ میں ضمانت پر باہر نکلے ہیں۔
کچھ طلبہ نے دیکھا کہ اسکول آف سوشیل سائنس کے نئے بلاک کی دیوار پریہ پوسٹرس چسپاں ہیں جس کے بعد انہوں نے انتظامیہ کو اس کی اطلا ع دی۔
جے این یو انتظامیہ نے سکیورٹی سے کہاکہ وہ شام کے وقت مذکورہ پوسٹرس کو نکال دیں۔یونیورسٹی کے ایک سینئر عہدیدارنے کہاکہ ’’ مذکورہ یونیورسٹی اس قسم کے غیر ضروری تنازعات کی وجہہ سے پہلے ہی اپنا وقت اوروقار برباد کرچکی ہے ۔
اتفاق سے ایک چھوٹے گروپ کے کچھ لوگ اور جھگڑے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ تعلیمی سال کو متاثر کیاجاسکے۔
ہم نہیں جانتے پوسٹرس کس نے لگایا ہے ‘ تاہم انتظامیہ نے اسے نکالنے کی ہدایت دی ہے‘‘۔
نئی ایڈمیشن پالیسی پرطلبہ کے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے پچھلی بار 17دنوں تک کام کاج سے قاصررہا ہے جبکہ طلبہ نے تمام عملے کو محروس کردیاتھا۔