نئی دہلی : جواہر لال یونیورسٹی انتظامیہ نے سابق طلباء یونین لیڈر عمر خالد کے پی ایچ ڈی مقالے کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ۔او رکنہیا کمار کی پی ایچ ڈی مقالے کو قبول کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی پروکٹر دفتر نے عمر خالد کو کلیئرنس صداقتنامہ دینے سے انکار کردیا ۔ پروکٹر آفس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے ذریعہ تشکیل دی گئی اعلی سطحی تفتیشی کمیٹی نے عمر خالد کے خلاف منفی رپورٹ پیش کی ہے ۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ۹؍فروری ۲۰۱۶ء کے واقعہ او ران پر عائد ملک سے غداری کے الزامات کی تفتیش کیلئے ایک اعلی سطحی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔عمر خالد ،کنہیا کمار او ردیگر افضل گرو کی برسی پر ملک مخالف نعرہ بازی کرنے کا الزام ہے ۔کمیٹی نے رواں سال سال ۶؍ جولائی کو پیش کردہ اپنے مشارت میں کہا تھا کہ عمر خالد کو یونیورسٹی سے خارج کردیا جانا چاہئے ۔عمر خالد کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ دہلی ہائی کورٹ کے ۲۰؍ جولائی کے فیصلہ کے خلاف ہے ۔
کنہیاکمار نے یونیورسٹی کے فیصلہ کو غیر آئینی او رنامناسب قرار دیا ہے ۔عمر خالد کے مطابق دہلی ہائی کورٹ کے واضح ہدایت کے باوجود پرکٹر آفس نے مجھے نو آبجکشن سرٹیفیکیٹ نہیں دیا ہے ۔