جے این یو سیڈیشن کیس۔دہلی حکومت نے عدالت کوبتایا‘ چارچ شیٹ خفیہ طریقے سے داخل کی گئی۔

دہلی حکومت کے وکیل نے کہاکہ ’’قابل اختیار انتظامیہ سے منظوری کے بغیر عجلت اور خفیہ طریقے سے چارج شیٹ داخل کی گئی۔ منظوری کے متعلق جی این سی ٹی ڈی اسٹانڈنگ کونسل ( کریمنل) سے رائے حاصل کرنے کے ایک ماہ کے اندر منظوری پر فیصلہ لیاجائے گا‘‘

نئی دہلی۔مذکورہ دہلی حکومت نے جمعہ کے روز دعوی کیاہے کہ 2016کے جے این یو سیڈیشن کیس کے متعلق دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی چارج شیٹ ‘ جس میں سابق جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر کنہیا کمار‘ ملوث ہیں ‘ نہایت’’ عجلت‘‘ او ر’’ خفیہ طریقے سے ‘‘ حکومت کی منظوری کے بغیر داخل کی گئی ہے۔

دہلی حکومت کے وکیل نے کہاکہ ’’قابل اختیار انتظامیہ سے منظوری کے بغیر عجلت اور خفیہ طریقے سے چارج شیٹ داخل کی گئی۔ منظوری کے متعلق جی این سی ٹی ڈی اسٹانڈنگ کونسل ( کریمنل) سے رائے حاصل کرنے کے ایک ماہ کے اندر منظوری پر فیصلہ لیاجائے گا‘‘۔

چیف میٹر و پولٹین مجسٹریٹ دیپک شیراوت کے سامنے دہلی حکومت حکومت کا حلفیہ بیان ایڈیشنل پبلک پراسکیوٹر وکاس سنگھ کے ذریعہ داخل کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ وہ( دہلی حکومت) اس معاملے کے تمام سنجیدہ پہلوؤں پر غور کررہی ہے‘ اور انہیں اس پر ائی پی سی سیکشن 124(A)کے سیڈیشن کے لئے آیا منظوری دینا ہے یا نہیں ہے۔

دہلی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ دہلی حکومت کی اسٹانڈنگ کونسل ( کریمنل) راہول مہرہ سے اس معاملہ کو وسعت دینے کے متعلق بات کررہے ہیں۔ عدالت نے اگلی سنوائی 8اپریل کو مقرر کی ہے۔

دہلی حکومت کا یہ جواب ایسے وقت میںآیا میں جب عدالت نے 3اپریل ان سے ہدایت کے ذریعہ یہ جاننا چاہا کہ اس کیس میں ملزمین کے خلاف قانونی کاروائی کے متعلق وہ کب منظوری دی گی ۔

عدالت نے مانا تھا کہ ’’ قانونی کاروائی کے لئے منظوری مقررہ وقت میں ہونی چاہئے‘ جو نہایت شفافیت کے ساتھ ضروری ہے چاہئے اس کے لئے کچھ بھی کرنا پڑے مگر اس کو بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ سنوائی طویل مدت تک روکی نہ جاسکے‘‘۔

چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیاہے کہ کمار9فبروری2016کے روز یونیورسٹی کیمپس میں ایک جلسوں کی قیادت کررہے تھے اور اور مبینہ طور پر مخالف ملک لگائے جارہے نعروں کی تائید میں کھڑے تھے ‘ مذکورہ پروگرام پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے افضل گرو کی برسی کے موقع پر منعقد کیاگیاتھا۔

اس کیس میں پولیس نے جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد‘ ابر بان بھٹاچاریہ پر بھی مقدمہ درج کیاہے