نئی دہلی۔جواہرلا ل نہرویونیورسٹی( جے این یو)کے شکایت کردہ ‘جنھوں نے مبینہ طور پر پروفیسر اتل جوہری کو جنسی ہراسانی کا مورد الزام ٹہرایا تھا نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ انہیں اس وقت حیرانی ہوئی جب پروفیسر کو ضمانت ملی۔شکایت کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ پروفیس جوہری بھارتیہ جنتاپارٹی اور راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ سے قریبی تعلقات کے مزے لوٹ رہے ہیں۔
شکایت کرنے والے جے این یو کیمپس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ’’اگر آج ہم اس کے متعلق بات نہیں کریں گے تو پروفیسر جوہری کے ماتحت کام کرنے والی کوئی اور عورت متاثر ہوسکتی ہے۔ ہمیں حیرانی ہوئی جب انہیں ایک روز قبل کچھ منٹوں میں ضمانت مل گئی۔
جے این یو انتظامیہ کو ئی کاروائی نہیں کررہا ہے ۔ ان پر مقدمہ سے دستبرداری کے لئے دباؤ ڈالاجارہا ہے‘‘۔ قبل ازیں شکایت کردہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیاگیاتھا جس میں کہاگیا کہ’’ہم نے ہمت کی اور بدسلوکی کے متعلق بات کہ۔ ہم نے اپنا تعلیمی سال اور پیشہ وارانہ زندگی کو داؤ پر لگادیا ۔
کئی سالوں سے بے شمار عورتیں جنسی استحصال کاشکار ہوئی ہیں۔ اگر ہم آج نہیں بولیں گے تو انے والے دنوں میں جو لڑکیاں اتل جوہری کی ماتحت ریسرچ کریں گے انہیں بھی اسی طرح کے حالات سے گذرنا پڑے گا‘‘۔ بیان میں مزیدکہاگیا کہ’’ ہمیں حیرانی ہوئی یہ بات جان کر کہ ملزم کو ضمانت مل گئی۔
ہم کئی شکایتوں کے ساتھ مارچ16کو وسنت کنج پولیس اسٹیشن گئے تھے مگر ایک ہی ایف ائی آر درج ہوئی۔ دہلی پولیس نے مزید پوچھ تاچھ کے لئے ملزم کا ریمانڈ بھی نہیں مانگا‘‘۔
شکایت کرنے والوں کا دعوی ہے کہ انہیں پروفیسر جوہری کے حامی جو بی جے پی او رآ رایس ایس کی حمایت کے مزے لوٹ رہے ہیں کی جانب سے ’’دباؤ‘’ بھی ڈالا جارہا ہے۔شکایت میں کہاگیا ہے کہ’’ مذکورہ ملزم جس کو بی جے پی او رآر ایس ایس کی حمایت حاصل ہے نے کہاتھا کہ ہم لوگ لفٹ حامی ہیں اور یہ ایک سیاسی سازش ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے کئی ایک اے بی وی پی کے رجسٹرارڈ ممبرس اور حامی ہیں‘‘
صحافتی بیان میں کہاگیا ہے کہ’’ دہلی پولیس نے مزید تفتیش کے لئے ملزم کا ریمانڈ بھی حاصل نہیں کیا۔ جے این یو انتظامیہ نے بھی اب تک کوئی کاروائی نہیں کی۔
اب تک وہ لوگ اس حقیقت کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور جس کی بناء پر ہم نے مذکورہ پروفیسر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیاتھا اور دہلی ویمن کمیشن میں شکایت کے بعد جاری کی گئی نوٹس پر بھی کاروائی سے انتظامیہ قاصر ہے‘‘۔درایں اثناء جنسی ہراسانی کے کیس میں پروفیسر اتل جوہری کو ضمانت ملنے کے بعد جے این یو کے طلبہ نے پھرایک مرتبہ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیاہے۔