نئی دہلی۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ یونین الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے کے بعد دن بھر ماحول تناؤ سے بھرا رہا۔بائیں بازو اور اے بی وی پی تنظیموں نے ایک دوسرے پر تشدد کا الزام عائد کیا۔پیر کے روز جس طرح کے ویڈیو اور فوٹوز سوشیل میڈیا پر پھیلائے گئے اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کیمپس میں ناقابل اعتماد ماحول پیدا کیاگیا ہے۔
نو منتخبہ اسٹوڈنٹ یونین لیڈر این سائی بالاجی نے الزام عائد کیا کہ اے بی وی پی کے ممبران نے پیر کے شروعاتی گھنٹوں میں جہلم کیمپس میں ایک طالب علم پر حملہ ہکرنے اور وسنت کنج پولیس اسٹیشن کی رپورٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جبکہ دائیں بازو طلبہ تنظیم نے اے ائی ایس اے کے کارکنوں کے ساتھ مارپیٹ جس میں بہت سارے طلبہ زخمی ہوئے۔پولیس اسٹیشن کی کاروائی سے واپسی کے بعد بالا جی نے طلبہ سے خطاب کیا۔
انہو ں نے وہاں جہلم میں پیش ائے واقعہ کے متعلق بات کی اس کے علاوہ اے ائی ایس اے طلبہ پر ہوئے حملے کا بھی تذکرہ کیا۔ بالاجی نے کہاکہ پولیس آنے کے بعد بھی یہ حملہ جاری رہا۔بالاجی نے کہاکہ’’ پولیس اسٹیشن لے جانے کے لئے پولیس نے مجھے اپنی کار میں بیٹھنے کے لئے کہا۔
مگر اے بی وی پی کارکن سوربھ شرما گاڑی ان کے سامنے کھڑا کرنے سے روکا‘‘۔کار سے باہر نکال کر میری پیٹائی کرنے کی بھی ان لوگوں نے کوشش کی۔ مگر پولیس نے مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش اور کیمپس میں تشدد برپا کرنے والے اے بی وی پی کے کسی بھی کارکن کے خلاف اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیاہے۔
بالا جی نے دعوی کیا ہے کہ پولیس نے ہماری شکایت تو درج کرلی اور جے این یو انتظامیہ سے اس ضمن میں بات کرنے کا بھروسہ دلایا ہے۔
اس کے جواب میں منگل کے روز اے بی وی پی نے ان واقعات کو کیمپس میں تشدد کے واقعات میں سب تشویش ناک قراردیا۔بعدازاں ایک پریس ریلیز میں جے این یو انتظامیہ نے کہاکہ’’ کیمپس کے پرامن ماحول کو درہم برہم کرنے کے لئے مقصد سے کچھ دشمنوں نے طلبہ کے گروپ کو جمع کیا اور مقرر طلبہ کے خلاف جسمانی تشدد شروع کیا‘‘۔ لیکن یہ واضح نہیں ہوا کہ وہ گروپ کونسا تھا۔
ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ ہاسٹل وارڈن اور دیگر کے ساتھ امن قائم رکھنے کے لئے ایک میٹنگ طلب کی جائے گی۔ اگلے اعلامیہ تک کیمپس میں جلوس ‘ریالی یا مخالفت کسی بھی صورت میں منعقد نہیں کی جانے چاہئے اور اس پر پابندی عائد کردی گئی۔
یونیورسٹی کے دیگرشعبوں کی جانب سے بھی ان واقعات کی مذمت کی۔ ایک سینئر پولیس افیسر نے بتایا کہ اپوزیشن اور حملہ کا نشانہ بنانے طلبہ کی جانب سے شکایت وصول ہونے کے بعد پانچ ایف ائی آر درج کئے گئے ہیں۔